دو سے زائد نمازیوں کا جماعت کروانے کی بجائے اکیلے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3650
السلام علیکم! مسجد میں امام صاحب کی غیر موجودگی میں35-40 نمازیوں میں سے کوئی بھی جماعت کروانے پر تیار نہیں ہوا، اور تمام لوگوں نے مسجد میں اپنی اپنی نماز پڑھی اور چلے گئے۔ اس مسجد میں اکژ ایسے ہی ہوتا ہے کہ جماعت کے وقت امام صاحب کے نہ ہونے پر کوئی بھی نمازی جماعت کروانے پر راضی نہیں ہوتا کہ میں جماعت نہیں کروا سکتا میں تو اس قابل نہیں ہوں جبکہ وہ تمام موجود افراد اپنی اپنی نماز پڑھ کر چلے جاتے ہیں۔ کیا ان افراد کی نماز ہو جاتی ہے اور اس کے بارے میں کیا احکامات ہیں؟ براہِ مہربانی تفصیلی جواب عنائت کیجیے گا۔

  • سائل: اسد علی ساجد طورمقام: گاؤں دین پور ڈوبہ (پتوکی)
  • تاریخ اشاعت: 22 جون 2015ء

زمرہ: نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل

جواب:

رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:

عَنْ سَلَامَةَ بِنْتِ الْحُرِّ اُخْتِ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ الْفَزَارِيِّ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ يَقُولُ إِنَّ مِنْ اَشْرَاطِ السَّاعَةِ اَنْ يَتَدَافَعَ اَهْلُ الْمَسْجِدِ لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ

’’خرشہ بن حرالفزاری کی بہن سلامہ بنت حر سے روایت ہے کہ میں نے حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ مسجد میں ایک دوسرے سے کہیں گے لیکن انہیں نماز پڑھانے کے لیے امام نہیں ملے گا۔‘‘

  1. احمد بن حنبل، المسند، 6: 381، رقم: 27182، موسسة قرطبة، مصر
  2. ابي داود، السنن، 1: 158، رقم: 581، دار الفکر
  3. طبراني، المعجم الکبیر، 24: 311، رقم: 784، مکتبة الزهراء، الموصل
  4. بيهقي، السنن الکبری، 3: 129، رقم: 513۰، مکتبة دار الباز، مکة المکرمة

اس حدیثِ مبارکہ میں نمازیوں کی ایک تعداد ہونے کے باوجود جماعت نہ کروانے کو قیامت کی نشانی بتایا گیا ہے۔ بہرحال ایسا کرنے سے ان کا فرض تو ادا ہوجائے گا، مگر ترکِ جماعت کر کے انہوں نے ایک ایسے عمل کو چھوڑا جو سنتِ مؤکدہ قریبِ الواجب ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری