جواب:
ایسا بدعقیدہ شخص جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یا اہلِ بیت اطہار و آلِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گستاخ ہو اور علیٰ الاعلان وہ گستاخیاں کرتا ہو تو ایسے شخص کا معاشی، معاشرتی اور سماجی بائیکاٹ ہونا چاہیے۔ اگر وہ اس دباؤ کے باوجود گستاخی کرنے سے باز نہیں آتا تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے۔ اسی طرح صحیح العقیدہ کا نکاح بدعقیدہ سے نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ ایسے رشتے زندگی میں محبت اور سکون کی بجائے نفرت اور عذاب لاتے ہیں۔
تاہم اس کے برعکس جو شخص کھلم کھلا بزرگ ہستیوں کی توہین کرتا اور نہ ہی سرِعام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یا اہلِ بیت اطہار و آلِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو ایسے شخص کے ساتھ کھانے پینے، تعلقات استوار کرنے یا رشتہ داری بنانے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔