جواب:
اسلامی قوانین کے مطابق زنا سے مراد ایسی مُجامَعَت یا مُباشَرَت ہے جو اپنے وقوع میں نکاح سے پہلے یا نکاح سے علاوہ ہو۔ گویا ایسا عمل جس میں مرد کے ذکر کا، عورت کی فرج یا اَنْدامِ نِہانی میں بغیر نکاح یا ازدواج کے ادخال ہو، زنا کہلاتا ہے۔ اسلام نے زنا میں دونوں مفاہیم کو شامل کیا ہے: ایک قبل ازدواج جماع جو کہ نکاح (شادی) سے پہلے یا غیر شادی شدہ افراد کے مابین ہو اور دوسرا بیرون ازدواج جماع جو کہ اپنے غیرمنکوحہ (مرد یا عورت) سے کیا جائے۔ گو کہ دونوں صورتوں میں ایسا جماع جرم اور گناہ ہی ہے لیکن صورت اول میں اس جرم کی سزا اسلامی قوانین کے مطابق سو کوڑے، جبکہ صورت دوم میں اس کی سزا رجم ہے۔
بعض فقہاء نے زنا کی تعریف کرتے ہوئے ان افعال کو بھی اس میں شامل کیا ہے جن سے جنسی تسکین حاصل ہوتی ہے، جیسے: بوسہ لینا، چھونا، دیکھنا یا جنسی خیالات رکھتے ہوئے کسی کے قریب ہونا۔ تاہم زنا کی قانونی تعریف وہی ہے جس پر سزا (حد) نافذ ہوتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔