السلام علیکم مفتی صاحب! ایک طلاق کا قرینہ درج ذیل ہے:
گھر میں گھریلو لڑائی جھگڑاہوا۔ لڑائی کے دوران بیوی کا پہلے ساس پھر شوہر کے ساتھ تقرار ہوا۔ بیوی کہتی ہے! کہ شوہر نے کہا کیا تمھیں طلاق چاہیے؟ میں نے (یعنی بیوی) نے کہا ’’مرد بَن دے طلاق۔‘‘ اس کے جواب میں شوہر نے کہا ’’میں تمھیں طلاق دیتا ہوں، میں تمھیں طلاق دیتا ہوں۔‘‘ شوہر نے دو مرتبہ یہ الفاظ کہے۔ شوہر کو ندامت ہوئی تو اس نے کہا رجوع کر لیں گے کچھ حل نکالتے ہیں۔ خاندان کے بڑوں کو بلا کر شوہر نے صلح صفائی کی کوشش کی۔ شوہر ان کے سامنے کہتا ہے: میں نے اسے تین طلاقیں دی ہیں۔ ایک خالہ کے بیٹے جو کے عالم ہیں (یعنی درس نظامی کیا ہوا ہے) آئے اور انہوں نے پوچھا کہ کیا تم نے ایسے کہا ہے کہ ’’جا میں تمہیں ایک مرتبہ طلاق دیتا ہوں، دوسری مرتبہ طلاق دیتا ہوں‘‘ شوہر نے تردید کی اور کہا کہ میں نے ایسے کہا ہے کہ ’’جا میں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں‘‘
میرا سوال یہ ہے کہ درج بالا بیان یعنی بیوی کے اور شوہر کے بیان جو کہ اس نے پہلے خالو اور باقی رشتے داروں کے سامنے دیا پھر اس خالہ زاد عالم کے سامنےدیا ان کی روشنی میں
یہ بتائیں کے کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟
برائے مہربانی جلد جواب ارسال کریں
آپ کے جلد جواب کا منتظر
جواب:
مسئلہ مسؤلہ میں صورتِ حال واضح نہیں ہے کہ خاوند نے کس ذہنی کیفیت میں طلاق دی ہے۔ بہر حال مذکورہ بالا غیر واضح صورتِ حال کی ممکنہ صورتیں درج ذیل ہیں:
مسئلہ مسؤلہ میں طلاق کا فیصلہ شوہر کے بیانِ حلفی کے بعد کیا جاسکتا ہے۔ اگر اس کی نیت ایک طلاق کی ہو اور اس نے تاکید پید اکرنے کے لیے ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ کے الفاظ ایک سے زائد بار بولے ہیں تو ایک ہی طلاق واقع ہوگی۔ چونکہ مسئلہ حرام و حلال کا ہے اس لیے شوہر کو اپنی اصل نیت کے مطابق بیانِ حلفی دینا چاہیے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا ایک ساتھ تین طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔