جواب:
فتاویٰ رشیدیہ میں اوجھڑی کھانا جائز قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ فتاویٰ رشیدیہ کی عبارت میں واضح لکھا ہے ’’اوجھڑی کھانا حلال ہے‘‘۔
رشید احمد گنگوهی، فتاویٰ رشیدیه: 537، محمد علی کارخانه اسلامی کتب، خان محل، دستگیر کالونی کراچی
فتاویٰ رضویہ میں ہے کہ ’’اوجھڑی کھانا مکروہ ہے‘‘
امام احمد رضا خان، فتاویٰ رضویه، 20: 238، رضا فاؤنڈیشن، لاهور
یہ کراہت جو فتاویٰ رضویہ میں بیان ہوئی ہے یہ طبعی کراہت (ناپسندیدگی) ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
حلال جانور کے مکروہ اعضاء کون سے ہیں؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔