دہشت گرد کی نماز جنازہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3471
السلام علیکم! کیا دہشت گرد کا جنازہ پڑھا جاسکتا ہے؟ یا وہ لوگ جو دہشت گردی کی وجہ سے پھانسی دیئے جا رہے ہیں ان کا جماز جنازہ پڑھنا جائز ہے؟

  • سائل: وحیدمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 24 مارچ 2015ء

زمرہ: نماز جنازہ

جواب:

دہشت گرد خواہ لڑائی کے دوران مارے جائیں یا پھانسی دیے جائیں، ان کو غسل دیا جائے گا نہ ہی ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ فقہاء کرام فرماتے ہیں:

(لا لبغي وقطع طريق) اي لا يغسل من قتل للبغي او قطع الطريق واِذا لم يصل عليهما لان عليا رضي اﷲ عنه لم يصل علی البغاة ولم ينکر عليه فکان اِجماعا وقطاع الطريق بمنزلتهم اطلقه فشمل ما اِذا قتلوا في حال الحرب او اخذوا وقتلوا بعده

(باغی اور راہزن کے لئے غسل ہے نہ نماز جنازہ) یعنی جو باغی یا راہزن قتل ہو جائے اُسے نہ غسل دیا جائے نہ ان پر نماز جنازہ ادا کی جائے، کیونکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے باغیوں پر نماز جنازہ ادا نہیں کی، اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس عمل پر انکار نہیں کیا گیا۔ لہٰذا اجماع ہو گیا اور راہزن بھی اسی درجہ کے مجرم ہیں۔ صاحب کنز نے اسے مطلق رکھا ہے۔ لہٰذا یہ حکم دونوں صورتوں کو شامل ہے کہ وہ حالت جنگ میں قتل ہوں یا گرفتار ہو کر بعد میں قتل کئے جائیں۔

من قتل لبغي وقطع طريق لايغسلان ولا يصلی عليهما

جو شخص بغاوت یا ڈاکہ زنی کی وجہ سے مارے جائیں، ان کو نہ غسل دیا جائے گا، نہ ہی ان پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔

الشيخ نظام وجماعة من علماء الهند، الفتاوی الهندية، 1: 159، دار الفکر

لہٰذا پھانسی لگائے جانے والے دہشت گردوں پر بھی نماز جنازہ ادا کرنا جائز نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی