کیا کسی کلمہ گو کا ذبیحہ بھی حرام ہو سکتا ہے؟


سوال نمبر:3469
السلام علیکم و رحمۃ اللہ! کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ کتابی کا ذبیحہ حلال ہے اور دیو بندی، وہابی، نجدی کا ذبیحہ حرام ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟ ہمارے یہاں دیوبندی، وہابی کا ذبیحہ حرام جانتے ہیں کیا یہ صحیح ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

  • سائل: محمد فاروق عطاریمقام: گوپی گنج، یو پی ہند
  • تاریخ اشاعت: 23 جنوری 2015ء

زمرہ: ذبح کے احکام

جواب:

ہرکلمہ گو مسلمان ہے جب تک کہ وہ واضح اور صریح طور پر ضروریاتِ دین یا اصولِ دین کا انکار نہ کر لے۔ کسی مسلمان کو کافر کہنا گناہِ کبیرہ ہے اور جو شخص ایسا کہے وہ فاسق اور مستحقِ لعنتِ خدا و مصطفیٰ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ ہر مسلمان کا ذبیحہ حلال ہے۔

اگر کوئی شخص مرتد ہوجائے تو اس کا ذبیحہ حرام ہو جاتا ہے۔ مرتد سے مراد ایسا شخص ہے جو مذہب اسلام کو چھوڑ کر کسی دوسرے مذہب کو اختیار کر لے یا توحید و رسالت کا انکار کر دے یا ضروریات دین سے منکر ہو جائے یا ایسے عقائد وافعال کو اختیار کرلے جو انکارِ قرآن اور انکارِ رسالت کے ہم معنی ہوں۔ اسی طرح ایسا شخص جو اپنے عقیدہٴ کفریہ کو دجل و تلبیس نیز ملمع سازی کرتے ہوئے اس خباثتِ باطنیہ کو اسلامی صورت میں ظاہر کرتا ہے، وہ زندیق ہے۔

مرتد اور زندیق میں فرق یہ ہے کہ مرتد مذہب اسلام سے اعلانیہ پھر جاتا ہے اور کفر عقائد کو اپنا لیتا ہے، جبکہ زندیق کفریہ عقائد پر ملمع کرکے اسے اسلام کا حصہ تصور کرتا ہے۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص حرام مشروبات میں سے کسی شراب محرم کی بوتل پر شربتِ روح افزاء کا لیبل لگا کر لوگوں کو دھوکہ دے یہ زندیق ہے۔ مرتد، زندیق اور مشرک (ہندو، سکھ، بدھ، جین اور دھریے وغیرہ) کا ذبیحہ حرام ہے، جبکہ مسلمان اور اہلِ کتاب (یہودی اور عیسائی) کا ذبیحہ حلال اور جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی