جواب:
عالَم خواب اور نیند میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار ہونا برحق ہے، بشرطیکہ دیدار کا دعویٰ کرنے والا سچا، ثقہ اور اہل حق میں سے ہو، اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی صورتِ مبارکہ پر ہی دیکھا ہو اور یہ خواب دلائلِ شرعیہ کے خلاف نہ ہو۔ اگر کوئی شخص اکثر معاملات میں جھوٹ بولتا ہے اور اس کا جھوٹا ہونا مشہور ہے تو ایسے شخص کے دعویٰ کوماننا ضروری نہیں۔ خواب میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت بھی بسا اوقات تعبیر کی محتاج ہوتی ہے، مثلاً: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواں سال دیکھے تو اور تعبیر ہوگی، اور پیرانہ سالی میں دیکھے تو دوسری تعبیر ہوگی۔ خوشی کی حالت میں دیکھے تو اور تعبیر ہوگی اور رنج و بےچینی کے عالم میں دیکھے تو دوسری تعبیر ہوگی، وعلیٰ ہذا!
خواب میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت بڑی برکت و سعادت کی بات ہے، لیکن یہ دیکھنے والے کی عنداللہ مقبولیت و محبوبیت کی دلیل نہیں بلکہ اس کا مدار بیداری میں اتباعِ سنت پر ہے۔ بالفرض ایک شخص کو روزانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت ہوتی ہو لیکن وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کا تارک ہو اور وہ فسق و فجور میں مبتلا ہو تو ایسا شخص مردود ہے۔ اور ایک شخص نہایت نیک اور صالح متبع سنت ہے، مگر اسے کبھی زیارت نہیں ہوئی وہ عنداللہ مقبول ہے۔ خواب تو خواب ہے، بیداری میں جن لوگوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی دولت سے محروم رہے وہ مردود ہوئے، اور اس زمانے میں بھی جن حضرات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نہیں ہوئی، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی نصیب ہوئی وہ مقبول ہوئے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کا جھوٹا دعویٰ کرنا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر افتراء ہے، اور یہ کسی بھی شخص کی شقاوت و بدبختی کے لئے کافی ہے۔ اگر کسی کو واقعی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت ہوئی ہو تب بھی بلاضرورت اس کا اظہار مناسب نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔