کیا نمازِ قصر کے احکام آج بھی وہی ہیں جو قرونِ اولیٰ میں‌ تھے؟


سوال نمبر:3426
السلام علیکم! میں نےسوال نمبر 3381 کیا تھا، جسکا آپ نے جواب بھی دیا۔ اس میں ایک اور بات سننے میں آئی ہے کہ ملازمت یا کاروبار کرنے کی جگہ کو وطن رزاق کہتے ہیں اور وطن رزاق پر چاہے جتنے دن بھی رہا جائے خواہ 15 دن سے کم ہی کیوں نہ ہو، ادھر نماز پوری ہی پڑھیں گے۔ میرے ساتھیوں نے بتایا کہ یہ جدید علماء کا فتویٰ ھے، اب جدید علماء سے کیا مراد ہے؟ اس میں بہت اختلاف پایا جا رہا ہے، رفع فرما دیں۔ جزاک اللہ

  • سائل: لیاقت علی اعوانمقام: اوکاڑہ
  • تاریخ اشاعت: 29 دسمبر 2014ء

زمرہ: مسافر کی نماز  |  نماز

جواب:

آپ کے پوچھے گئے پہلے سوال کے جواب میں ہم نے جو بتایا وہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں بتایا تھا۔ اس میں جدید اور قدیم علماء کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ حدیث مبارکہ میں تین دن اور تین راتوں کے مسلسل سفر پر نکلنے والے کے لیے نمازِ قصر کا حکم دیا گیا ہے۔ فقہاء نے اس سفر کو اڑتالیس (48) میل یا آج کل تقریباً اٹھتر (78) کلو میٹر بتایا ہے۔ اگر گھر سے اٹھتر (78) کلو میٹر دور کسی ایسی جگہ قیام کیا جائے جہاں پندرہ (15) دن سے کم مدت رکنے کا ارادہ ہو، تو اس قیام کے دوران بھی نمازِ قصر ہی ادا کی جائے گی۔

شرعی اصطلاح میں وطن کی اقسام کے مطالعہ کے لیے ملاحظہ کیجیے:

وطن اقامتی اور وطن سکنیٰ سے کیا مراد ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری