کیا باجماعت نماز میں بچوں‌ کو آخری صف میں کھڑا کرنا ضروری ہے؟


سوال نمبر:3417
اسلام علیکم! میرے دو بیٹے ھیں، ایک پانچ سال اور دوسرا ساڈھے تین سال کا۔ وہ دونوں میرے ساتھ نمازاور بالخصوص نماز جمعہ کے لیے تیارہو جاتے ہیں اور میں ساتھ لے بھی جاتا ہوں۔ مسجد میں امام صاحب کہتے ہیں بچوں کوسب سے پیچھے کھڑا کریں، درمیان میں کھڑانہ کریں ورنہ نماز نہ ہوگی۔ اب وہ پیچھے جاتے نہیں اور اگر زبردستی کھڑا کرو تو روتے ہیں اور شرارتوں کے علاوہ صفوں پرچلتے ہیں جس سے دوسرے نمازیوں کی نماز میں خلل پیدا ھوتا ھے، لہذا درمیان میں ہی کھڑاکرنا پڑتا ہے۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ بچوں کو صف کے ایک طرف بالکل دائیں یابائیں کھڑاکرکے ساتھ میں کھڑا ہو جاتا ہوں اور کبھی کبھار صف کے درمیان میں بھی کھڑا ہونا پڑتاہے اور بچے بھی ساتھ ہی کھڑے ہوتے ہیں۔ اس بارے شرعی احکامات کیا ھونگے۔۔ جزاک اللہ

  • سائل: لیاقت علی اعوانمقام: اوکاڑہ شھر
  • تاریخ اشاعت: 01 جنوری 2015ء

زمرہ: عبادات  |  نماز  |  نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل  |  متفرق مسائل

جواب:

آپ بچوں کو اپنے ساتھ مسجد میں لیکر جاتے ہیں تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے۔ بچوں کی تربیت کے لیے مؤثر ترین وقت ان کا بچپن ہے۔ آپ ان کو انگلی پکڑ کر جس راستے پر لیکر جائیں گے وہی ان کی زندگی کی راہیں متعین کرے گا۔ آپ ان کو مسجد میں لے جاتے ہیں تو ان کی عادت بنانے کی بڑی اچھی کاوش ہے۔

بچوں کو اگلی صف میں اپنے ساتھ کھڑا کرنے کی ممانعت نہیں ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک واقعہ یوں بیان کیا ہے کہ:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ لَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ قُومُوا فَلِأُصَلِّ لَكُمْ قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ وَالْيَتِيمَ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ

بخاری، الصحیح، کتاب الصلاة، 380

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انکی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانے کی دعوت دی تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا اور پھر فرمایا: اٹھو میں تمہیں نماز پڑھاؤں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو پرانی ہونے کی وجہ سے سیاہ ہو چکی تھی۔ میں نے اس پر پانی چھڑکا۔ پھر رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں نے اور ایک چھوٹے بچے نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی، اور بڑھیا ہمارے پیچھے تھی۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھائیں پھر آپ تشریف لے گئے۔

اس حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہوا کہ چھوٹا بچہ پہلی صف میں کھڑا ہوسکتا ہے۔ تاہم اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ بچے اتنے چھوٹے نہ ہوں کہ مسجد میں پیشاب کردیں۔ اگر بچہ اتنی سمجھ بوجھ رکھتا ہے کہ اس کو مسجد کے آداب کا خیال ہے تو ان کو ضرور ساتھ لے کر جائیں اور اپنے ساتھ صف میں کھڑا کریں۔ عام مشاہدے کی بات ہے کہ اگر بچوں کو اکٹھا ایک ہی صف میں کھڑا کیا جائے تو زیادہ شور شرابا اور جھگڑا کرتے ہیں۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ انہیں اپنے ساتھ کھڑا کیا جائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی