جواب:
جس طرح بوقتِ ضرورت مرد کے لیے عورت کو طلاق دینا جائز ہے، اسی طرح اگر عورت نباہ نہ کرسکتی ہو تو اس کو اجازت ہے کہ شوہر نے جو مہر وغیرہ اس کو دیا ہے وہ واپس کرکے اس سے گلوخلاصی کرلے۔ خلع میں عورت مال پیش کرے گی، اگر خاوند نے قبول کر لیا تو خلع ہو جائے گا، وگرنہ نہیں ہوگا۔ خلع کے بعد عورت کو طلاق بائن ہو جائے گی اور نکاح ٹوٹ جائے گا۔ جیسا کہ حدیثِ مبارکہ ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ آلہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ خلع سے طلاق بائن ہو جاتی ہے۔
دار قطني، السنن، 4: 45، رقم: 134، بيروت: دار المعرفة
بائن وہ طلاق ہے جس میں شوہر بغیر نکاح کے عورت سے ازداجی تعلقات قائم نہیں کرسکتا۔ طلاق بائن کے ہوتے ہی عورت فوراً اس کے نکاح سے نکل جاتی ہے۔ خلع کی صورت میں چونکہ طلاق بائن ہوتی ہے، لہذا رجوع نہیں، بلکہ تجدید نکاح ہو سکتا۔ اگر فریقین باہمی رضامندی سے از سر نو دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ تجدید نکاح کی صورت میں عدت گزرنے کی قید نہیں۔ اگر عورت کسی اور شخص سے نکاح کرنا چاہے تو عدت گزرنے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔
خلع کے بعد عورت کی عدت تین حیض تک ہے۔ تین حیض گزرنے کے بعد وہ آزاد ہے، جس کے ساتھ بھی شادی کرنا چاہے، کر سکتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔