جواب:
سورة البقرة کی آیت نمبر دو سو تئیس (223) کا شانِ نزول اور اس کی مزید وضاحت کے لیے احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں:
عَنِ ابْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعْتُ جَابِرًا قَالَ کَانَتِ الْیَهودُ تَقُولُ إِذَا جَامَعَها مِنْ وَرَائِها جَاءَ الْوَلَدُ أَحْوَلَ فَنَزَلَتْ {نِسَـآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّـکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ وَقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ ط وَاتَّقُوا اﷲَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّکُمْ مُّلٰقُوْه ط وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَo}
البقرة، 2: 223
ابن المکندر کا بیان ہے کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہود کہا کرتے تھے کہ جو آدمی پیچھے کی جانب سے عورت کے ساتھ جماع کرتا ہے، تو اس سے پیدا ہونے والا بچہ بھینگا ہوتا ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں اس لیے تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ، اور اپنے لیے آئندہ کا کچھ سامان کر لو۔ اور اﷲ کا تقویٰ اختیار کرو اور جان لو کہ تم اس کے حضور پیش ہونے والے ہو، اور (اے حبیب!) آپ اہلِ ایمان کو خوشخبری سنا دیں (کہ اﷲ کے حضور ان کی پیشی بہتر رہے گی)۔
مذکورہ بالا آیت مبارکہ کو سمجھنے کے لیے درج ذیل احادیث کا مطالعہ ضروری ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ عُمَرُ إِلَی رَسُولِ اﷲِ فَقَالَ یَا رَسُولَ اﷲِ هلَکْتُ قَالَ وَمَا أَهلَکَکَ؟ قَالَ حَوَّلْتُ رَحْلِي اللَّیْلَة قَالَ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْه رَسُولُ اﷲِ شَیْئًا قَالَ فَأُنْزِلَتْ عَلَی رَسُولِ اﷲِ هذِه الْآیَة {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ} أَقْبِلْ وَأَدْبِرْ وَاتَّقِ الدُّبُرَ وَالْحَیْضَة۔
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے حضرت عمر رضیٰ اللہ تعالیٰ عنہ نے حاضر خدمت ہوکر عرض کیا یا رسول اللہ! میں ہلاک ہوگیا آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہیں کس چیز نے ہلاک کیا؟ عرض کیا گذشتہ رات میں نے اپنی سواری کا رخ بدل دیا۔ حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں نبی کریم صلیٰ اللہ عیہ وآلہ وسلم نے کوئی جواب نہ دیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ’’نِسَاءکُمْ حَرْثٌ لَکُمْْ‘‘ آگے کی طرف سے آؤ یا پیچھے کی طرف سے ہوکر لیکن پاخانے کی جگہ اور حیض سے بچو۔
ترمذي، السنن، 5: 214، رقم: 2980
عَنْ خُزَیْمَة بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِصلیٰ الله علیه وآله وسلم إِنَّ اﷲَ لَا یَسْتَحْیِي مِنْ الْحَقِّ لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَدْبَارِهنَّ
حضرت خزیمہ رضیٰ اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا۔ عورتوں سے ان کے پیچھے کی جگہ میں جماع نہ کرو۔
عَنْ أَبِي هرَیْرَة قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِصلیٰ الله عیه وآله وسلم مَلْعُونٌ مَنْ أَتَی امْرَأَتَه فِي دُبُرِها۔
حضرت ابوہریرہ رضیٰ اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ عیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی بیوی کے پاخانے کے مقام میں صحبت کرنے والا ملعون ہے۔
عَنْ أَبِي هرَیْرَة قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِصلیٰ الله علیه وآله وسلم إِنَّ الَّذِي یَأْتِي امْرَأَتَه فِي دُبُرِها لَا یَنْظُرُ اﷲُ إِلَیْه۔
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی بیوی کے پاس اس کی دبر میں جائے، اﷲ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت نہیں کرے گا۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِصلیٰ الله عیه وآله وسلم لَا یَنْظُرُ اﷲُ إِلَی رَجُلٍ أَتَی رَجُلًا أَوِ امْرَأَة فِي الدُّبُرِ۔
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ا س شخص کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھتا جو کسی مرد یا عورت سے غیر فطری عمل کرے۔
آیت مبارکہ کا شانِ نزول بیان کرنے کے ساتھ وضاحت اس لیے کر دی ہے کہ صرف آیت مبارکہ پڑھ کر کوئی یہ مراد نہ لے لے کہ بیوی کا جو راستہ چاہے استعمال کر سکتے ہیں۔ نہیں، اس سے مراد ہے راستہ صرف اگلا ہی استعمال کرنا ہے، طریقہ جو مرضی اپنائیں کوئی پابندی نہیں ہے۔ کلمہ طیّبہ حَرْثٌ (کھیتی) واضح طور پر اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ دُبر (پاخانے کی جگہ) کھیتی کا مقام یعنی اولاد جننے کی جگہ نہیں ہے، بلکہ مقام فرث یعنی غلاظت کا مقام ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔