جواب:
دورِ حاضر کے جدید ذرائعِ مواصلات (ریڈیو، ٹی وی، ٹیلی فون اور سوشل میڈیا) کی موجودگی میں ایسا ہونا تقریباً ناممکن ہے کہ کوئی عورت گم ہو جائے، ڈوب جائے یا کہیں چلی جائے، اور وارثین کو خبر ہی نہ ہو۔ لیکن اس کے باوجود اگر خدا ناخواستہ کہیں ایسا ہو جائے کہ کسی خاتون کی لاش ملے تو اندازہ کیا جائے گا کہ یہ لاش کتنی پرانی ہے؟ کس طرف سے آئی ہے؟ راستے میں کون کون سی بستیاں ہیں؟ ان بستیوں کی زیادہ آبادی مسلمان ہے یا غیر مسلم؟ مکمل غور و فکر کے بعد حاضرین قیاس کریں گے اور جس نتیجہ پر پہنچیں اس پر عمل کیا جائے گا۔ اگر تو قیاس کا نتیجہ یہ نکلے کہ مرنے والی خاتون کے مسلمان ہونے کا امکان زیادہ ہو تو جنازہ پڑھا جائے گا ورنہ بغیر جنازہ دفنا دیا جائے گا۔ اگر یہ قیاس درست ہوا تو دو اجر ملیں گے، اور اگر درست نہ بھی ہو تو ایک اجر ضرور ملے گا۔ لہٰذا انجان مرہ عورت کی آخری رسومات حاضرین کے غور و فکر اور قیاس کے مطابق ادا کی جائیں گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔