جواب:
رشوت لینا اور دینا دونوں ہی اصلاً تو قطعی حرام ہیں، لیکن آج کل یہ برائی عام ہے۔ اپنا حق لینا بھی اسی لعنت کی وجہ سے خاصا دشوار ہو گیا ہے۔ اس لیے علمائے کرام کی رائے ہے کہ اگر کوئی شخص ہر حوالے سے معیار پر پورا اُترنے کے باوجود اپنے حق سے محروم ہو رہا ہو، تو وہ رشوت دے کر اپنا حق لے سکتا ہے، اُس کو رخصت ہے۔ کیونکہ یہ اضطراری حالت ہے۔ شریعتِ اسلامیہ کا اصول ہے:
الضرورات تبيح المحذورات.
ضرورت حرام کو مباح بنا دیتی ہے۔
قرآنِ کریم میں اللہ بتارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا اثم عليه
الْبَقَرَة، 2: 173
"پھر جو شخص سخت مجبور ہو جائے، نافرمانی کرنیوالا اور حد سے بڑھنے والا نہ ہو، تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔
یہ حالت چونکہ اضطراری ہے، لہٰذا اضطراری اور مجبوری کی حالت میں رشوت دینے پر گناہ نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔