جواب:
بیوی کی موجودگی میں سالی یا سالی کی بیٹی (یعنی بیوی کی بھانجی) سے نکاح جائز نہیں۔ جیسا کہ حدیث مبارک میں ہے:
عَنْ أَبِي هرَیْرَة قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ لَا تُنْکَحُ الْمَرْأَة عَلَی عَمَّتِها وَلَا الْعَمَّة عَلَی بِنْتِ أَخِیها وَلَا الْمَرْأَة عَلَی خَالَتِها وَلَا الْخَالَة عَلَی بِنْتِ أُخْتِها وَلَا تُنْکَحُ الْکُبْرَی عَلَی الصُّغْرَی وَلَا الصُّغْرَی عَلَی الْکُبْرَی
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت اپنی پھوپھی پر نکاح نہ کروائے اور نہ پھوپھی بھتیجی پر اور نہ کوئی اپنی خالہ پر اور نہ خالہ بھانجی پر۔ نہ بڑے رشتے والی چھوٹے رشتے والی پر اور نہ چھوٹے رشتے والی بڑے رشتے والی پر نکاح کروائے‘‘۔
أبو داؤد ، السنن ، 2: 224 ، رقم: 2065 ، دار الفکر
لہٰذا بیوی اگر فوت ہوجائے یا طلاق کے بعد عدت گزر جائے تو پھر بیوی کی بہن یا اس کی بھانجی سے نکاح کیا جا سکتا ہے، ورنہ نہیں۔ کیونکہ شریعتِ مطاہرہ کی روشنی میں خالہ اور بھانجی کو بیک وقت جمع نہیں کیا جا سکتا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔