طلوعِ آفتاب کے بعد بھول کر کھا لینے سے روزے کا کیا حکم ہوگا؟


سوال نمبر:3332
السلام علیکم! اگر ایک شخص نے یہ سمجھ کر سحری کھا لی کہ ابھی سحری کا وقت ہے جبکہ طلوع فجر ہو چکا تھا، تو اس کے روزے کا کیا حکم ہوگا؟

  • سائل: محمد اصغرمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 26 نومبر 2014ء

زمرہ: سحر و افطار کے احکام  |  روزہ

جواب:

بھول کر کھانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ اس میں روزہ دار کا ارادہ شامل نہیں ہوتا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ نَسِیَ وَهُوَ صَائِمٌ فَأَکَلَ أَوْ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ. فَإِنَّمَا أَطُعَمَه اﷲُ وَسَقَاه.

 مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب أکل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر، 2 : 809، رقم :  1155

’’روزہ کی حالت میں جو شخص بھول کر کچھ کھا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اسے اﷲ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘

2۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اور حدیث میں بیان ہے کہ ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا:  یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں حالتِ روزہ میں بھول کر کھا پی بیٹھا ہوں (اب کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہیں اﷲ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے۔‘‘

 ابو داؤد، السنن، کتاب الصيام، باب من أکل ناسياً، 2 : 307، رقم :  2398

جمہور ائمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لے تو اس پر نہ قضا واجب ہے اور نہ کفارہ بلکہ وہ اپنا روزہ پورا کرے۔ وہ اس کھائے پئے کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مہمانی شمار کرے کہ اس نے اپنے بندے کو بھلا کر کھلا پلا دیا، لیکن اگر کھاتے پیتے وقت روزہ یاد آیا تو جو کھا پی چکا وہ معاف۔ اب کھانے کا یا پانی کا ایک قطرہ بھی حلق میں نہ جانے دیا جائے۔ بلکہ اب جو کچھ منہ میں ہے اسے فوراً باہر نکال دے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی