جواب:
قرآن حکیم کے نزول کے بعد سابقہ کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے لیکن ان کے احکامات پر عمل کرنے کا حکم باقی نہیں رہا کیونکہ قرآن حکیم سے پہلے کوئی بھی آسمانی کتاب عالمگیر اور آفاقی ہونے کا دعویٰ نہیں کرتی، تمام سابقہ کتب ایک خاص قوم کی رہنمائی کے لئے آئی تھیں۔ نزول قرآن سے پہلے تمام مذاہب اختلافات کا شکار تھے اس وجہ سے ہر مذہب اپنے ہی عقیدے کو صحیح سمجھتے تھے، لہٰذا اس وقت کا تقاضا یہ تھا کہ کوئی ایسی کتاب نوع انسانی کی ہدایت کے لئے نازل ہو جو تمام بنی نوع انسان کو متحد کر کے ایک پلیٹ فارم پر جمع کرے۔ اس لیے قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ :
إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَO
يوسف، 12 : 104
’’یہ کتاب تمام جہانوں کے لئے نصیحت ہے۔‘‘
لہٰذا قرآن حکیم قیامت تک آنے والے سب انسانوں کے لئے ہدایت و رہنمائی کی بے نظیر کتاب بن کر آئی۔
نوٹ: تمام کتابوں میں توحید کا ذکر قدرے مشترک رہا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔