جواب:
صلوٰتِ خمسہ (پانچ نمازیں) سفر معراج کے موقع پر فرض ہوئیں۔ معراج کے سلسلے میں اتنی بات پر اتفاق ہے کہ نبوت ملنے کے بعد اور ہجرت سے ایک سال پہلے ہوئی ہے، لیکن مہینے اور دن کے تعیین میں سیرت نگاروں کی تحقیق مختلف ہے۔ معتمد قول یہ ہے کہ رجب کے مہینے میں یہ واقعہ معراج پیش آیا ہے اور دن کے متعلق مشہور ہے کہ 27 تاریخ کو رونما ہوا۔ پانچ نمازوں کی فرضیت رجب 12 نبوی کو ہوئی اور غالب گمان ہے کہ نمازِ وتر بھی اسی وقت واجب قرار پائے۔ حضرت عبد اللہ بن بریرہ رضی اللہ عنہ اپنے والد روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا. الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا. الوتر حق فمن لم يوتر فليس منا.
نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ نمازِ وتر حق ہے، پس جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔
سیدنا ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ شارع علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
الوتر حق علی کل مسلم
نمازِ وتر ہر مسلمان پر لازم ہے۔
نماز وتر کے بارے حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیگر فرامین بھی پائے جاتے ہیں جن میں وتر کی تاکید کی گئی ہے، تاہم اس کے وجوب کے مہینے اور دن کی تعیین نہیں کی گئی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔