اگر شوہر، بیوی کوڈرانے کے لیے کہےکہ تم میری طرف سے فارغ ہو، تو کیا طلاق واقع ہو جاتی ہے؟


سوال نمبر:3232
السلام علیکم مفتی صاحب! میں‌ نے اپنی بیوی کو جھوٹ بولنے کی وجہ سے سزا کے طور پر تین بار بولا کہ میری طرف سے تم فارغ ہو۔ اس نے بھی آگے سے کہا ٹھیک ہے۔ کیا ایسا کرنے سے طلاق واقع ہوگئی؟

  • سائل: محمد خانمقام: دبئی
  • تاریخ اشاعت: 30 مئی 2014ء

زمرہ: مطلقہ کی عدت  |  طلاق بائن

جواب:

اگر مذکورہ بالا الفاظ آپ نے طلاق کی نیت سے کہے ہیں تو طلاقِ بائن واقع ہو گئی ہے۔ یا اگر بات علیحدگی اور طلاق کے تناظر میں ہو رہی تھی اور اسی دوران آپ نے اپنی بیوی سے کہا ’’میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘ تو بھی طلاقِ بائن واقع ہوگئی۔ کیونکہ یہاں فراغت سے مراد طلاق کے علاوہ کوئی دوسرا معنیٰ نہیں لیا جا سکتا۔ آپ نے یہ الفاظ ایک بار کہے ہیں یا کئی بار، بہرحال نکاح ختم ہو چکا ہے۔ عدت کے بعد عورت جس کسی سے چاہے نکاح کر سکتی ہے۔ اگر آپ دوبارہ اس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، تو تجدید نکاح ضروری ہے۔

مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

'تم میری طرف سے آزاد ہو' بیوی کو کہنے سے کیا طلاق واقع ہو جاتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی