جواب:
مندرجہ ذیل احادیث میں وضو کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جب کوئی مومن وضو کرتا ہے تو جس وقت چہرہ دھوتا ہے تو جیسے ہی چہرہ سے پانی گرتا ہے، یا پانی کا آخری قطرہ گرتا ہے تو اس کے وہ گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس نے اپنی آنکھوں سے کیے تھے۔ جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو جیسے ہی ہاتھوں سے پانی کے قطرے گرتے ہیں یا پانی کا آخری قطرہ گرتا ہے تو اس کے وہ گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس نے ہاتھوں سے کیے تھے اور جب وہ اپنے پاؤں کو دھوتا ہے تو جیسے ہی اس کے پاؤں سے پانی گرتا ہے یا پانی کا آخری قطرہ گرتا ہے تو اس کے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس نے اپنے پاؤں سے کیے تھے، یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الطهارة، باب خروج الخطايا مع ماء الوضو، 1 : 215، رقم : 244
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’قیامت کے دن تم اس حال میں اٹھو گے کہ تمہارا چہرہ اور ہاتھ، پاؤں وضو کرنے کی وجہ سے سفید اور چمک رہے ہوں گے، لہٰذا جو شخص تم میں سے طاقت رکھتا ہو وہ اپنے ہاتھوں، پاؤں اور چہرے کی سفیدی اور چمک کو زیادہ کرے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الطهارة، باب استحباب اطالة الغرة و التحجيل فی الوضو، 1 : 216، رقم : 246
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’میرا حوض مقامِ عدن سے لے کر ایلہ تک کے فاصلہ سے زیادہ بڑا ہے۔ اس کا پانی برف سے زیادہ سفید، شہد ملے دودھ سے زیادہ میٹھا اور اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں سے زیادہ ہے۔ میں دوسرے لوگوں کو اس حوض سے اس طرح روکوں گا جیسے کوئی شخص اپنے حوض سے پرائے اونٹوں کو روکتا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اﷲ علیک وآلِک وسلم! کیا آپ ہمیں اس دن پہچان لیں گے؟ فرمایا : ہاں تم میں ایک ایسی علامت ہے جو دوسری کسی امت میں نہیں ہوگی۔ تم جس وقت حوض پر میرے پاس آؤ گے۔ تو تمہارے چہرے اور پاؤں آثارِ وضو کی وجہ سے سفید اور چمک دار ہوں گے۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الطهارة، باب استحباب اطالة الغرة و التحجيل فی الوضو، 1 : 217، رقم : 247
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔