سوال نمبر:3217
السلام علیکم! دو آدمیوں نے مضاربت کے طور پر ایک کاروبار شروع کیا۔ جس میں ایک رب المال تھا اور دوسرا مضارب تھا۔ رب المال نے دیگر لوگوں سے بھی پانچ لاکھ کی رقم لیکر مضارب کو اس شرط پر دی کہ اگر نقصان ہوگا تو مضارب ساری رقم رب المال کو لوٹائے گا۔ رب المال اور مضارب دونوں اس شرط پر راضی ہوگئے۔ یہ لین دین چلتا رہا اور رب المال کی رقم تیس لاکھ تک جا پہنچی۔ اب مضارب مسلسل نقصان میں ہے۔ مگر اس نے رب المال کو سات لاکھ روپے لوٹا دیے ہیں، اور مزید رقم کے لیے انتظار کرنے کا کہہ رہا ہے۔ کیونکہ اگر ان حالات میں وہ کاروبار ختم کرتا ہےتو اسے مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔ مگر رب المال انتظار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اب مضارب کا یہ کہنا ہے کہ میں نے صرف پانچ لاکھ کی رقم کے لوٹانے کا وعدہ کیا تھا۔ تو میں صرف پانچ لاکھ کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ رب المال کا کہنا ہے کہ میں نے تو مضاربت کا لفظ ہی استعمال نہیں کیا تھا۔ جنابِ والا! بتائیں اس صورت میں شریعت کے مطابق حل کیا ہوگا؟
- سائل: نامعلوممقام: نامعلوم
- تاریخ اشاعت: 30 مئی 2014ء
جواب:
مضاربہ کے اُصولوں کے مطابق رب المال اور مضارب نفع و نقصان میں برابر کے شریک ہوتے
ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ نقصان کی صورت میں ساری رقم واپس کی جائے گی اور نفع کی صورت
میں تقسیم ہوگی۔ ایسا کرنا اسلامی معاشی عدل کے خلاف ہے۔ لہٰذا شرعا جو منافع ہوا وہ
فریقین میں برابر برابر تقسیم کیا جائے گا اور اگر نقصان ہوگا تو بھی اسی طرح تقسیم
ہوگا۔ کسی ایک کو فائدہ یا کسی ایک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔