السلام علیکم! میری کچھ عرصہ پہلے اپنے خاوند سے علیحدگی ہو گئی تھی۔ میرے خاوند نے کچھ ایسے الفاظ کہے جن پر میں نے آپ کے ادارے سے فتوی لیا تھا کہ کیا ان الفاظ سے طلاق ہو جاتی ہے؟ دئیے گئے جواب کے مطابق ان الفاظ کے کہنے سے ایک طلاق ہو گئی تھی۔ جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر ہم رجوع کرنا چا ہیں تو تجدید نکاح ہو سکتا ہے۔ مگر اختلافات برقرار رہے تھے، جس کی وجہ سے اب میرا اپنے شوہر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کچھ عرصہ قبل میں نے اپنی بیٹی کی کفالت لینے کے لیے عدالت میں رجوع کیا، جس پر میرے خاوند نے خود کو عدالتی کاروائی سے بچانے کے لئے جھوٹاطلاق نامہ اپنے دوست سے ساز باز کر کے تیار کروایا، جس پر دستخط بھی میرے خاوند کے نہیں ہیں،کسی اور نے کیے ہیں۔ وہ طلاق نامہ میرے خاوند نے عدالت میں جمع کروایا اور جج کے سامنے کہا کہ یہ طلاق نامہ ہے اور میں اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہوں۔ مگر وہ طلاق نامہ مجھے آج تک موصول نہیں ہوا۔ میں نےاس طلاق نامے کوعدالت میں چیلنج کیا، اور دعویٰ کیا کہ یہ جعلی ہےجس پر عدالت نے فیصلہ دیا کہ یہ طلاق نامہ جھوٹا ہے، اور قانونا اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ مجھے آج تک اپنے شوہر کی طرف سے براہ راست زبانی یا پیپرز کی صورت میں طلاق موصول نہیں ہوئی۔
مجھے آپ کی راہنمائی چاہیےان سب حا لات میں کیا طلاق وقعہ ہو چکی ہے؟ کیا کسی صورت میں رجوع ممکن ہے؟ کیا میں اب بھی اپنے خاوند کو اپنا شوہر تحریر کر سکتی ہوں؟ کیونکہ عدالت میں میرے کچھ کیسز ہیں جن کی وجہ سے مجھے اپنا شوہر کہنا پڑتا ہے اور اپنے نام کے ساتھ اپنے شوہر کا نام لگانا پڑتا ہے۔
براہ مہربانی مجھے تفصیلاً اس کا جواب عنائیت فر مائیں، میں بہت زیادہ ذہنی کشمکش کا شکار ہوں۔شکریہ
جواب:
اگر ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک طلاق واقع ہوئی ہے اور تجدید نکاح کر سکتے ہیں تو اس کے بعد آپ لوگوں نے دوبارہ نکاح نہیں کیا اور اختلافات برقرار ہیں۔ اسی دوران آپ کے خاوند نے مزید طلاقیں لکھوائی یا لکھی اور طلاقوں کی تصدیق بھی کر دی، تو اس سے مزید طلاقیں واقع نہیں ہوئیں، کیونکہ پہلی دفعہ طلاق دینے کے بعد آپ کا نکاح نہیں رہا۔ تو جب نکاح نہیں رہا تو طلاق کیسی؟
دوسری صوت یہ ہے کہ اگر آپ نے نکاح کر لیا تھا اور اس کے بعد آپ کے شوہر نے طلاق نامہ بنوایا، وہ جعلی تھا یا اصلی، آپ کے شوہر نے اس کی تصدیق کر دی تو طلاق واقع ہو گئی۔ لہٰذا اگر آپ نے طلاقِ بائن کے بعد تجدید نکاح کیا، تو پھر طلاق واقع ہو گئی۔ جس سے دوبارہ رجوع نہیں ہو سکتا۔ لیکن اگر ابھی تک تجدید نکاح نہیں کیا تو پھر رجوع کی گنجائش ہے۔ اگر آپ دونوں اچھے طریقے سے رہ سکتے ہیں تو وہ دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔