کیا سنی لڑکی کا دوسرے مسلک کے لڑکے سے نکاح جائز ہے؟


سوال نمبر:3170
السلام علیکم! کیا سنی لڑکی کا دوسرے مسلک کے لڑکے سے نکاح جائز ہے؟

  • سائل: احمد ظفرمقام: ملتان
  • تاریخ اشاعت: 29 اپریل 2014ء

زمرہ: نکاح

جواب:

بہتر تو یہ ہوتا ہے کہ لڑکے اور لڑکی کا ایک ہی مسلک ہو، کیونکہ ایک ہیرو دوسرے کی نظر میں زیرو ہوں گے تو ان میں ہم آہنگی پیدا ہونے کے بہت کم آثار ہوتے ہیں۔ جب وہ ایک دوسرے کے اکابرین کے بارے میں اختلافی گفتگو کریں گے تو ممکن ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ہی پسند نہ کریں۔ بہرحال اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنا عقیدہ درست کرلینا چاہیے، تاکہ ان کی زندگی پرسکون اور احکامِ الٰہی کے مطابق گزرسکے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَمِنْ آيَاتِہ أنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَۃ إنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ۔

(الروم،21:30)

اور یہ (بھی) اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی، بیشک اس (نظامِ تخلیق) میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں

یعنی آیتِ مبارکہ میں جوڑے بنانے کا مقصد سکون پانا اور محبت و رحمت کا پیدا کرنا ہے۔ جب دونوں میں ہم آہنگی نہیں ہوگی تو نہ سکون ملے گا اور نہ ہی محبت اور رحمت پیدا ہوگی، بلکہ نفرت اور بے چینی پھیلے گی۔ لہٰذا لڑکا ہو یا لڑکی اگر اس کے عقائد درست نہ ہوں تو ان کا آپس میں نکاح جائز نہیں ہے۔ دونوں کا صحیح العقیدہ ہونا ضروری ہے۔ مسلک جو بھی ہو، عقیدہ درست ہونا چاہیے۔

مزید وضاحت کے لئے ملاحظہ فرمائیں:
کیا سنی لڑکی دوسرے مسلک میں نکاح کر سکتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی