نجاستِ غلیظہ اور خفیفہ کسے کہتے ہیں؟


سوال نمبر:312
نجاستِ غلیظہ اور خفیفہ کسے کہتے ہیں؟

  • تاریخ اشاعت: 26 جنوری 2011ء

زمرہ: عبادات  |  طہارت

جواب:

نجاستِ غلیظہ اسے کہتے ہیں جس کے ناپاک ہونے کی صراحت قرآن و حدیث میں موجود ہو۔ کوئی نص اس کی ناپاکی کے خلاف موجود نہ ہو یعنی اس میں کسی قسم کا شبہ نہ ہو۔ تمام دلائل سے اس کا ناپاک ہونا ہی ثابت ہو، اور ایسی نجاست سخت ہوتی ہے۔ آدمی کا فضلہ، پیشاب، منی، جانوروں کا گوبر، اور حرام جانوروں کا پیشاب، انسان اور جانوروں کا بہتا ہوا خون، شراب، مرغی اور مرغابی و بطخ کی بیٹ نجاستِ غلیظہ میں شامل ہیں۔

نجاستِ غلیظہ کا حکم

نجاستِ غلیظہ کپڑے یا بدن میں مقدارِ درہم کے برابر ہو تو دھونا واجب ہے اورمقدارِ درہم سے کم لگ جائے تو معاف ہے نماز ہو جائے گی۔ لیکن اگر مقدارِ درہم سے زائد لگی ہو تو معاف نہیں بلکہ دھونا فرض ہے۔

نجاستِ خفیفہ

نجاستِ خفیفہ اس کو کہتے ہیں جس کا نجس ہونا یقینی نہ ہو۔ کسی دلیل سے اس کا ناپاک ہونا معلوم ہوتا ہو اور کسی دلیل سے اس کے پاک ہونے کا شبہ ہوتا ہو۔ نجاستِ خفیفہ درج ذیل چیزوں پر مشتمل ہے :

1۔ حلال جانوروں مثلاً گھوڑا، گائے، بکری وغیرہ کا پیشاب نجاستِ خفیفہ ہے۔
2۔ حلال چڑیا یا اس طرح کے چھوٹے پرندوں کی بیٹ نجاست خفیفہ ہے۔ چیل، کوا، گدھ وغیرہ کی نجاست غلیظہ ہے۔ حرام پرندے جو اڑتے ہیں ان کی بیٹ نجس ہے۔

نجاستِ خفیفہ کا حکم

اگر نجاستِ خفیفہ کپڑے یا بدن میں لگ جائے تو جس حصہ میں لگی ہے اگر اس کے چوتھائی حصہ سے کم ہو تو بغیر دھوئے نماز ہو جائے گی۔ اور اگر پورا چوتھائی یا اس سے زیادہ ہو گیا ہو تو معاف نہیں بلکہ دھونا لازم ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔