جواب:
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں بھی دو خطبے ہوا کرتے تھے:
عن جابر بن سمرة قال کانت للنبی صلی الله علیه وآله وسلم خطبتان یجلس بینهما یقرا القرآن ویذکر الناس.
حضرت جابن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو خطبے دیتے تھے، جن کے درمیان بیٹھا کرتے تھے۔ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت فرماتے۔
1. عن عبد الله بن عمر رضی الله عنهما قال کان النبی صلی الله علیه وآله وسلم یخطب خطبتین لقعد بینهما.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے فرمایا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو خطبے دیا کرتے اور ان کے درمیان بیٹھا کرتے۔
2. عن ابن عمر قال کان النبی صلی الله علیه وآله وسلم یخطب خطبتین کان یجلس اذا صعد المنبر حتی یفرغ اراده قال المؤذن ثم یقوم فیخطب ثم یجلس فلا یتکلم ثم یقوم فیخطب.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو خطبے دیا کرتے اور منبر پر جلوہ افروز ہو کر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ موذن فارغ ہو جاتا پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے پھر بیٹھ جاتے اور کسی سے کلام نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے۔
اگر آپ عربی والے خطبے کے بارے میں پوچھ رہے کہ پھر تو مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور سے ہی دو خطبے ہوتے آ رہے ہیں۔ باقی رہا ہر ملک میں پہلی اذان کے بعد ایک خطبہ وہاں کی زبان میں دیا جاتا ہے یعنی وعظ ونصیحت، جیسے ہمارے ہاں اردو یا اپنی علاقائی زبان میں ہوتا ہے۔ اور پھر دوسری اذان کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عمل مبارک کے مطابق عربی میں خطبہ دیا جاتا ہے۔ یہ جو اپنی علاقائی زبان میں خطبہ دیا جاتا ہے یہ اس وقت شروع ہوا جب اسلام عرب کے علاوہ باقی علاقوں میں بھی پھیل گیا تاکہ وہاں کے لوگوں کے جمع ہونے سے فائدہ اٹھایا جائے اور ان کو قرآن وحدیث کی تعلیم دی جائے اور حالات حاضرہ کے مطابق کسی بھی مسئلہ کی بارے میں سمجھایا جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔