جواب:
اگر آپ لوگوں کے پاس وقت ہے پھر تو بہتر یہی ہے کہ انکی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی کر دیں تاکہ ان کی غلط عادات ختم ہو جائیں، ان کی بھی زندگی سنور جائے اور آپ لوگوں کی آخرت بہتر ہو جائے کیونکہ نیکی کا کام جتنا ہو سکے کرنا چاہیے۔ ہر کوئی اپنے لیے تو کر ہی لیتا ہے لیکن دوسروں کے لیے کرنا کچھ مشکل ہوتا ہے جبکہ اصل اجر اسی کا ہوتا ہے جس میں کوئی مفاد نہ ہو۔ اگر وہ فیس دے کر نہیں پڑھا سکتے یا ڈر ہے کہ ان کو فیس دینی پڑی تو بچوں کو پڑھنے سے محروم رکھیں گے تو پھر آپ ان پر نیکی کرتے ہوئے ان کی تعلیم وتربیت کر دیں۔ کسی کو انسانیت سیکھانا بہت ہی اچھا عمل ہے۔
اگر آپ کے پاس وقت نہیں ہے تو پھر آپ ان کو جواب دے دیں تاکہ وہ کوئی اور بندوبست کر لیں کیونکہ یہ تو ذمہ داری ان کے والدین کی ہے۔ ان کا فرض بنتا ہے کہ اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت اچھی کریں، یہ آپ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ایسا بھی نہیں کرنا کہ آپ ان کو اس انداز میں جواب دیں کہ آئندہ کے لیے تعلقات ہی ختم کر لیں۔ ان کو اپنی مجبوری بتائیں تاکہ صلہ رحمی کی نوبت ہی نہ آئے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔