کیا خواتین پردے میں‌ رہ کر عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سجاوٹ دیکھ سکتی ہیں؟


سوال نمبر:3042
السلام علیکم! کل بعد نمازِ جمعہ مقامی جامع مسجد سے ہندی زبان میں ایک پرچہ عوام میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے آخر میں درج تھا کہ ’’ہم تمام ماوں، بہنوں سے گزارش کرتے ہیں کہ بارہ ربیع الاوّل کی رات میں عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سجاوٹ دیکھنے کے لئے اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ اس طرح بے پردگی کے ساتھ نکلنا جائز نہیں۔ پیغمبرِ اسلام نے فرمایا ہے کہ جس قوم کی بہو یا بیٹی ایسا پازیب پہن کر نکلے جس کے گھنگھرو کی آواز کسی غیر مرد کے کان میں پڑے تو اللہ تعالی اس کی نحوست سے پوری قوم کی دعا رد فرما دیتا ہے‘‘۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا خواتین کو پردے میں رہ کر شائستگی کے ساتھ سجاوٹ دیکھنے سے محروم رکھنا کیسا ہے؟ تفصیلی جواب سے نوازیں۔ بڑی نوازش ہوگی۔ شکریہ۔

  • سائل: محمد احمدمقام: انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 19 اپریل 2014ء

زمرہ: حقوق نسواں

جواب:

عورت کا بے پردہ گھر سے نکلنا تو کسی کام کے لیے بھی جائز نہیں ہے اور نہ ہی ہی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے والے یہ کہتے ہیں کہ عورتیں بے پردہ ہو کر باہر نکلیں۔ ہر عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (خواہ مرد ہو یا عورت، بوڑھا ہو یا بچہ)  کا حق ہے کہ جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محافل میں شامل ہو، سجاوٹ دیکھے اور اسلام کے دائرے میں رہ کر خوشی کا اظہار کرے۔ عورتیں پردے میں رہ کر جس طرح باقی کام سرانجام دے سکتی ہیں، اسی طرح عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سجاوٹ بھی دیکھ سکتی ہیں اور محافل میں بھی جا سکتی ہیں۔

لہذا حیلے بہانوں سے عاشقان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روکنے کی کوششیں نہیں کرنی چاہئیں۔ یہ بے فائدہ ہے۔ البتہ جو آپ نے حدیث پیش کی ہے اس کا عربی متن اور کسی معتبر کتاب کا حوالہ دے کر ہمارے علم میں اضافہ فرمائیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی