سوال نمبر:3041
عزیزم مجھے براہ کرم دلیل کے ساتھ اس مسئلہ کا حل بتائیے کہ نماز عصر قضا ہونے کی صورت میں ادا کرنے کا موقع نہ مل سکا اور جب وقت ملا تو نماز مغرب کی جماعت کھڑی ہو چکی تھی۔ نمازوں کی ترتیب کے لحاظ سے نماز عصر پہلے ہے۔ تو اس صورت میں جماعت کے ساتھ شریک ہو کے نماز مغرب ادا کی جائے؟ اور نماز مغرب کے بعد قضا نماز عصر ادا کر لی جائے؟ یا پھر دوسری صورت میں نماز مغرب کو چھوڑ کے الگ سے نماز عصر ادا کی جائے؟ یا پھر تیسری صورت میں قضا نماز عصر کی نیت کر کے جماعت میں شامل ہوا جائے اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت اور جمع کر لی جائے؟ براہ کرم دلائل کی روشنی میں مسئلہ کا حل بتائیے۔ اللہ جزائے خیر دے۔ آمین۔
- سائل: بلال حسین مقام: سرگودھا
- تاریخ اشاعت: 05 فروری 2014ء
جواب:
سیدھی سی بات ہے جب کسی نماز کا وقت نکل جائے پھر
اس کو قضا کیا جاتا ہے۔ لہذا مغرب کی جماعت کھڑی ہو جائے تو نماز مغرب باجماعت ادا
کرنے کے بعد نماز عصر کی چار رکعت قضا کریں گے، اور قضاء صرف فرائض کی کریں گے، سنتوں کی نہیں۔
یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ امام صاحب نماز مغرب کی جماعت کروا رہے ہوں اور آپ اس کے پیچھے نماز
عصر کی نیت کر کے کھڑے ہوں، یہ تو ایسے ہی ہے کہ آپ لاہور سے کراچی جانے والی گاڑی میں
بیٹھ کر نیت اسلام آباد کی کر لیں۔
لہذا سورج غروب ہونے سے پانچ منٹ پہلے تک اگر آپ نماز عصر ادا کر سکتے ہوں تو کر
لیں نہیں تو نماز مغرب باجماعت ادا کرنے کے بعد چار فرض قضا کر لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔