جواب:
اسلام میں فرقہ پرستی کا کوئی تصور نہیں ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ.
’’اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو۔‘‘
آل عمران، 3 : 103
مندرجہ بالا آیت دو حصوں پر مشتمل ہے : پہلا حصہ امر اور دوسرا نہی پر مبنی ہے۔ تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، یہ مثبت حکم تھا لیکن اس کے بعد نہی کا حکم ہے کہ خبردار! تم باہمی تفرقہ اور انتشار کا شکار نہ ہونا۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرقہ پرستی کی مذمت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
يَدُ اﷲِ مَعَ الجَمَاعَةِ، وَ مَنْ شَذَّ شَذَّ اِلَی النَّارِ.
’’اجتماعی وحدت کو اللہ کی تائید حاصل ہوتی ہے، جو کوئی جماعت سے جدا ہو گا وہ دوزخ میں جا گرے گا۔‘‘
ترمذی، السنن، کتاب الفتن عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم ، باب ما جاء فی لزوم الجماعة، 4 : 39 - 40، رقم : 2167
اسلام انسانیت کی بقاء، معاشرے میں امن و سلامتی، اتحاد، اخوت اور بھائی چارے کا ضامن ہے۔ اس میں فرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ایک مقام پر فرمایا :
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ.
’’بیشک جن لوگوں نے (جدا جدا راہیں نکال کر) اپنے دین کو پارہ پارہ کر دیا اور وہ (مختلف) فرقوں میں بٹ گئے، آپ کسی چیز میں ان کے (تعلق دار اور ذمہ دار) نہیں ہیں۔‘‘
الانعام، 6 : 159
اس آیتِ کریمہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ آپ ایسے لوگوں سے کوئی سرو کار اور تعلق نہ رکھیں، جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی جمعیت کا شیرازہ منتشر کر دیا۔ علاوہ ازیں ملی شیرازہ کو تفرقہ و انتشار کے ذریعے تباہ کرنے والوں کے لئے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انتہائی سخت احکامات صادر فرمائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جو شخص بھی تمہاری جماعت کی وحدت اور شیرازہ بندی کو منتشر کرنے کے لئے قدم اٹھائے اس کا سر قلم کر دو۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الامارة، باب حکم من فرق امر المسلمين و هو مجتمع، 3 : 478، رقم : 1852
گویا مذکورہ بالا قرآنی آیت اور حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ اسلام میں فرقہ بندی اور تفرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔