کیا سوتیلے بھائی وراثت کے حقدار ہوتے ہیں؟


سوال نمبر:2976
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے ایک بزرگ تقریبا 10 سال پہلے انتقال کر گئے۔ اس کے انتقال کے 10 دس سال بعد پتا چلا کہ اس کے بینک میں‌ 1436616 موجود ہیں۔ اب عرض یہ ہے کہ مرحوم کا کوئی بیٹا نہیں‌ ہے۔ اس کی 6 بیٹیاں اور ایک بیواہ ہے، اس کے علاوہ دو 2 بھائی ہیں۔ دو سوتیلے بھائی ہیں۔ جن کا باپ دوسرا ہے برائے مہربانی آپ یہ بتائیں کہ اس رقم کی شرعی وارث کتنے اور کون کون ہوں‌ گے، اور کیا وراثت سوتیلے بھائیوں کو بھی ملے گی، اگر نہیں تو باقی 9 کا حصہ کتنا ہو گا۔

  • سائل: دلشاد جماليمقام: ٹنڈو اللہ یار، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 03 دسمبر 2013ء

زمرہ: تقسیمِ وراثت

جواب:

جو بزرگ فوت ہوئے ان کی وفات کے وقت اگر ان کے ورثاء میں ایک بیوہ، چھ بیٹیاں، دو سگے بھائی اور دو سوتیلے بھائی تھے تو ان کے کل مال کا آٹھواں حصہ (1/8) حصہ ان کی بیوہ کو ملے گا اور کل کا ہی دو تہائی (2/3) یعنی 66فیصد ان کی بیٹیوں میں برابر برابر تقسیم ہو جائے گا۔ باقی جو بچے گا وہ دونوں سگے بھائیوں میں برابر تقسیم ہو گا۔ سوتیلے بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔

مذکورہ بالا حصوں کے مطابق جو رقم آپ نے بتائی اس میں سے 1،79577 بیوہ کو ملے گا۔ 957744 چھ بیٹیوں میں برابر برابر تقسیم ہو گا اور 299295 دونوں سگے بھائیوں میں برابر برابر تقسیم کیا جائے گا۔

اس طرح ہر بیٹی کا حصہ 159624 ہو گا اور ہر بھائی کا حصہ 149647.5 ہو گا۔ لہذا سوتیلے بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی