جواب:
اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احادیث مبارکہ میں ہمسایوں کے حقوق کی اتنی زیادہ اہمیت بیان فرمائی ہے کہ وہ اپنے حقوق کی ادائیگی کے لحاظ سے قرابت داروں تک پہنچ گئے جن کو ادا کرنا ہر مرد و عورت کے لیے لازم اور ضروری قرار پایا۔
قرآن حکیم میں ہمسائے کے حقوق کی ادائیگی پر زور دیا گیا :
وَاعْبُدُواْ اللّهَ وَلاَ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالاً فَخُورًاO
’’اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)، بیشک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہوo‘‘
النساء، 4 : 36
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمسائے کے حقوق کی ادائیگی کو ایمان کا حصہ قرار دیا۔ حضرت ابو شریح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’خدا کی قسم وہ ایمان والا نہیں خدا کی قسم وہ ایمان والا نہیں، خدا کی قسم وہ ایمان والا نہیں عرض کیا گیا : یا رسول اللہ کون؟ فرمایا کہ جس کا ہمسایہ اس کی ایذا رسانی سے محفوظ نہیں۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب : الأدب، باب : من لا يؤمن جاه بَوَايِقَه، 5 : 2240، رقم : 5670
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جبرائیل ہمیشہ مجھے ہمسائے کے متعلق حکم پہنچاتے رہے یہاں تک کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ شاید اسے وارث بنا دیا جائے گا۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب : الأدب، باب : الوصاة بالجار، 5 : 2239، رقم : 5669
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمسائے کی عزت نفس اور اس کے گھر کے تقدس کا احترام کرنے کا حکم فرمایا۔ ہمسائے کے حقوق بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس امر کی وضاحت بھی فرما دی کہ ہمسایہ کون ہے اور کس ہمسائے کے حقوق کو دوسروں کے حقوق پر فوقیت حاصل ہے۔
صحیح بخاری میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں عرض گزار ہوئی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے دو ہمسائے ہیں۔ پس میں ان میں سے کس کے لئے تحفہ بھیجا کروں؟ فرمایا کہ ان میں سے جو دروازے کے لحاظ سے تمہارے زیادہ قریب ہے۔‘‘
بخاری، الصحيح، کتاب : الأدب، باب : حق الجوار فی قرب الأبواب، 5 : 2241، رقم : 5674
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔