جواب:
امام فقہ اور حدیث ابو قاسم عبد الرحمن بن عبد اﷲ بن احمد بن ابو حسن خثعمی سہیلی، الروض الانف (شرح سیرۃ ابن ہشام) میں لکھتے ہیں :
وأما قول السائل هل أذن رسول صلی الله علیه وآله وسلم بنفسه قط فقد روی الترمذي من طریق یدور عمر بن الرماح یرفعه الی أبي هریرة أن رسول صلی الله علیه وآله وسلم أذن في سفر وصلی بأصحابه علی رواحلهم والسماء من فوقهم والبلة من أسفلهم فنزع بعض الناس بهذا الحدیث الی أنه أذن بنفسه وأسنده الدار قطني باسناد الترمذی الا أنه لم یذکر عمر بن الرماح فیما بعده من اسناد ومتن لکنه قال فیه فقام المؤذن فاذن ولم یقل أذن رسول صلی الله علیه وآله وسلم والمتصل یقضی علی المجمل المحتمل والله أعلم.
اب سائل کا یه پوچھنا کہ کیا رسول اﷲ ﷺ نے کبھی خود بنفس نفیس اذان دی ہے ؟ تو امام ترمذی نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت نقل کی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے دوران سفر اذان دی اور صحابہ کرام کو کجاووں پر نماز پڑھائی۔ اوپر آسمان تھا اور نیچے تری تھی۔ اس حدیث سے بعض لوگوں نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ سرکار نے خود اذان دی۔ دار قطنی نے ترمذی کی اسناد کے ساتھ کم تبدیلی کے ساتھ حدیث نقل کی اس میں یہ عبارت ہے کہ مؤذن نے کھڑے ہو کر اذان دی یہ نہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے اذان دی۔ سند متصل مجمل و احتمال والی روایت بھی کافی ہوتی ہے۔ واﷲ أعلم۔
علامہ بدر الدین محمود احمد العینی، علامہ احمد بن علی حجر العسقلانی اور علی بن سلطان محمد القاری کا بھی یہی مؤقف ہے۔
بہر حال یہ ایک فروعی مسئلہ ہے اصولی نہیں اور ظنی ہے قطعی نہیں۔ اگر کوئی دلیل کے ساتھ علمی اختلاف کرے تو امکان ہے اس سے زیادہ بحث کی ضرورت نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔