سوال نمبر:2894
السلام علیکم
میرے ساتھ 6 سال سے او سی ڈی ہے، یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جس میں طرح طرح کے خیالات آتے ہیں۔ مجھے ناپاکی کے اور شرک کہ خیالات بہت آتے ہیں، علاج سے خیالات کم ہو گئے ہیں، علاج تقریبا 2.5 سال سے جاری ہے اور تقریبا 1.5 سال سے دعا لے رہی ہوں۔
مجھے شرک کے خیالات کچھ اس طرح کے بھی آتے ہیں مثال کے طور پر : مجھے یہ خیال آتا ہے کہ میں نے آنکھیں اللہ کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنے کے مقصد سے جپک دی ہیں۔ مجھے حالات پر بھی خیالات آتے ہیں جیسے مثلا : مجھے یہ خیال آتا ہے کہ میں آنکھیں اس مقصد سے جپک رہی ہوں کہ اگر میں نے فلاں کام کیا تو میں یہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی بات کرنے کے مقصد سے بند کر رہی ہوں کہ اور اگر میں نے فلاں کام نہیں کیا تو میں ایسے ہی (بغیر مقصد کے) آنکھیں بند کر رہی ہوں۔
ایسے خیالات آنے کی وجہ سے میں نے پہلے رمضان کی 24 شب کو اصل میں اس مقصد سے آنکھیں جپک دیں کہ اگر میں شادی کروں تو، میں یہ حرکت (آنکھیں جپکنا) اللہ کے علاوہ کسی اور کی عبادت کرنے کے مقصد سے کر رہی ہوں اور اگر میں شادی نہ کروں تو میں آنکھیں بغیر مقصد کے جپک رہی ہوں۔
تقریبا یہ ہوئے ایک سال گزر گیا۔ اس سال میں میرے جو رشتے آئے اس وجہ سے ہی میں نے اپنے والدین کو منع کر دیا اور بتایا کہ مجھے شادی نہیں کرنی، میری عمر بڑی ہوتی جا رہی ہے لیکن پھر بھی لوگ ہمارے گھر اس مقصد سے آ رہے ہیں، لیکن مجھے منع کرنا پڑ رہا ہے۔ مجھے یہ بات معلوم ہے کہ اگر میں نے شادی نہیں کی تو مجھے کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ایک غیر شادی شدہ عورت کی زندگی میں کیا کیا مسائل آتے ہیں لیکن میرا حوصلہ بہت بلند ہے اور میرے اندر اللہ کے فضل وکرم سے تمام زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کی ہمت ہے۔
میں اے لیول کر رہی ہوں، میں نے اپنے ابو جی کو بھی یہ بات بتا دی ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا اگر میں شادی کروں گی تو میرا وہ عمل جو میں نے پچھلے سال 24 رمضان کی شب کو کیا، وہ شرک ہو جائے گا؟ اگر نہیں تو پھر اس کو قرآن سے ثابت کریں، اگر اس کا جواب ہاں ہے تو پھر مجھے اس کا جواب دیجیے کہ کیا بار بار شرک کرنے کے بعد بھی شرک کی معافی ہے اگر کوئی انسان سچے دل سے توبہ کرے؟ اگر ہاں تو پھر اس بات کو قرآن سے ثابت کریں کیوں کہ میں ایک شخص کی ترجمہ قرآن میں پڑھا ہے کہ اگر کوئی شخص مسلمان ہو پھر کافر ہو پھر مسلمان ہو پھر کافر اور پھر اس میں عمر بڑھے تو اللہ اسے نہیں بخشتا۔
آپ سے التجا ہے کہ قرآن کی دلیل دے کر میرے اس سوال کا جواب دے کر مجھ پر احسان فرمائیں۔
- سائل: نا معلوممقام: نا معلوم
- تاریخ اشاعت: 14 اکتوبر 2013ء
جواب:
یہ شیطانی خیالات ہیں جو شیطان کی بھرپور کوشش سے آتے ہیں۔ جس کے بارے میں اللہ
تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے:
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِo مَلِكِ النَّاسِo إِلَهِ النَّاسِo
مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِo الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِo مِنَ
الْجِنَّةِ وَ النَّاسِo
آپ عرض کیجئے کہ میں (سب) انسانوں کے رب کی پناہ مانگتا ہوںo
جو (سب) لوگوں کا بادشاہ ہےo جو (ساری) نسلِ انسانی کا معبود ہےo وسوسہ انداز (شیطان)
کے شر سے جو (اﷲ کے ذکر کے اثر سے) پیچھے ہٹ کر چھپ جانے والا ہےo جو لوگوں کے دلوں
میں وسوسہ ڈالتا ہےo خواہ وہ (وسوسہ انداز شیطان) جنات میں سے ہو یا انسانوں میں سےo
مذکورہ بالا آیات کی کثرت سے تلاوت کیا کریں، انہیں اپنا وظیفہ بنا لیں، اللہ تعالی
کی بارگاہ سے معافی مانگا کریں اور شیطان مردود کے شر سے پناہ مانگا کریں۔ کیونکہ اگر
آپ شیطانی وسوسوں کی وجہ سے نماز چھوڑ دیں یا دوسرے جائز اور نیک کام چھوڑ دیں تو شیطان
کامیاب ہو جائے گا اور آپ ناکام ہو جائیں گی، لہذا آپ نماز پڑھیں اور قرآن وحدیث ترجمہ
کے ساتھ پڑھا کریں تاکہ آپ ان کو سمجھ بھی سکیں۔ جب قرآن وحدیث کو سمجھ کر پڑھیں گے
تو ایسے خیالات بھی نہیں آئیں گے۔
اس طرح خیالات سے شرک ثابت نہیں ہوتا لہذا آپ شادی کر لیں۔ تاکہ آپ برے فعل
سے محفوظ ہو سکیں۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے آپ شادی نہ کریں اور برے کاموں میں لگ جائیں۔
سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھ کر پانی دم کر کے پیا کریں۔
مزید وضاحت
کے لیے یہاں کلک کریں
برے خیالات سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔