جواب:
عقیقہ ہر بچے کی طرف سے کرنا سنت ہے۔ بہتر یہ ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکرے یا گائے میں دو حصے۔ لڑکی کی طرف سے ایک بکرا یا گائے میں ایک حصہ۔ اگر لڑکے لڑکی دونوں کی طرف سے ایک ایک بکرا، بھیڑ۔ دنبہ چھترا یا گائے کے سات حصوں میں فی کس ایک ایک حصہ بھی ڈال دیا جائے تو جائز ہے۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
من ولد له ولد فاحب ان ينسک عنه فلينسک عن الغلام شاتين و عن الجاريه شاه.
’’جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اور اس کی طرف سے ذبح کرنا چاہے تو لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرے۔‘‘
ابوداؤد، السنن، 3 : 107، رقم : 2842، دارالفکر
بریدہ کہتے ہیں، زمانہ جاہلیت میں ہم میں سے کسی کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا، تو بکری ذبح کر کے اس کے خون کو بچے کے سر پر مل لیتے۔
جب اسلام آیا تو فرمایا :
کنا نذبح الشاه يوم السابع و نحلق راسه ونلطخه بزعفران.
’’ہم ساتویں دن بکری ذبح کرتے بچے کے بال اتارتے اور سر پر زعفران ملتے۔‘‘
ابوداؤد، السنن، 3 : 107
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں۔
مع الغلام عقيقه فاهريقوا عنه دما واميطوا عنه الاذی.
’’لڑکے کے ساتھ عقیقہ ہے۔ اس کی طرف سے خون بہاؤ اور تکلیف ہٹاؤ۔‘‘
ترمذی، السنن، 3 : 496، رقم 1191، داراحیاء التراث العربی، بیروت
مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
عقیقہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔