جواب:
اسلامک بینکنگ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ اس میں سرمائے کا استعمال شراکت کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ اس اصول کے پیشِ نظر مضاربت، مشارکہ، اجارہ، مرابحہ، استصناع وغیرہ کچھ حدود کے اندر اور کچھ شرائط کے ساتھ جائز ہیں۔ جو بینک شراکت کے اصول و ضوابط کے مطابق لین دین کرتا ہے اسے اسلامک بینکنگ میں شمار کیا جائے گا۔ آئینِ پاکستان، ملک میں سود سے پاک مالیاتی نظام کے قیام پر زور دیتا ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان غیرسودی و اسلامی بینکاری سے میں رکاوٹ نہیں ہے۔ اس لیے یہ خیال کرنا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان سے الحاق کرنے کے بعد کوئی بینک اسلامی اصولوں کے مطابق کام نہیں کر سکتا، درست نہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی اصلاحات کے باعث کئی بینک اسلامی بینکاری سے منسلک ہوگئے ہیں جس سے ملک میں اسلامی بینکاری کا نظام تیزی سے فروغ پارہا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔