کیا شادی کی رسومات جائز ہیں؟


سوال نمبر:2851
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے دیہات میں شادی کے موقع پر گیت کا رسم ہے، ایک دن فیملی کی طرف سے، پھر دوستوں کی طرف سے، رشتہ دار وغیرہ کیا یہ سب جائز ہے؟ شادی سے دس دن پہلے انتظامات شروع ہو چکےہیں۔ کیا یہ فضول خرچی نہیں؟

  • سائل: سید تسلیم احمد شاہ گیلانیمقام: بہاولپور
  • تاریخ اشاعت: 14 اکتوبر 2013ء

زمرہ: معاشرت

جواب:

ہر علاقہ کی کچھ رسومات ہوتی ہیں۔ یہ ساری کی ساری نہ تو بالکل صحیح ہوتی ہیں نہ ہی غلط، نہ ہی شادی کے لیے یہ ضروری ہوتی ہیں کیونکہ شرعا تو شادی کے لیے لڑکے لڑکی کا رضا مندی سے بعوض حق مہر دو عاقل بالغ گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرنا ہے۔ جب دونوں ایک دوسرے کو قبول کر لیں پھر لڑکا استطاعت رکھتا ہو تو سنت ولیمہ پوری کرے۔ اس کے علاوہ کوئی رسم ضروری نہیں ہے۔

لہذا اگر کوئی اپنی علاقائی رسومات پوری کرتا ہے تو کرے شرعا ایسی رسومات منع نہیں ہیں، جن میں کوئی غیر شرعی عمل نہ ہو، یعنی وہ رسم قرآن وحدیث کے مخالف نہ ہو۔ یہ رسومات نہ تو ضروری ہیں نہ ہی ان پر عمل کرنے والے کو گناہگار کہا جائے گا۔ ہاں اگر ایسی رسومات میں فضول خرچی اور قرض وغیرہ لے کر اپنے اوپر بوجھ ڈالا جائے تو پھر بھی یہ جائز نہیں ہونگی۔

شادی کی خوشی میں ایسے کلام جو بیہودہ نہ ہوں گا سکتے ہیں، کیونکہ ہر گیت منع نہیں ہوتا۔ سارا دار ومدار کلام پر ہوتا ہے۔ اچھا کلام مرد مردوں میں گا سکتے ہیں اور عورتیں عورتوں میں گا سکتی ہیں۔ مردوں اور عورتوں کا اختلات نہیں ہونا چاہیے۔ فضول خرچی نہیں ہونی چاہیے۔

مزید مطالعہ کے لیے درج ذیل سوالات پر کلک کریں۔

  1. شادی بیاہ کی تقریبات میں ڈھول، بینڈ باجے اور گھوڑے پر سواری کرنا اسلام کی روشنی میں کیسا ہے؟
  2. اسلام میں منگنی کا کیا تصور ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی