جواب:
جو شخص کفر و شرک چھوڑ کر اسلام قبول کر لے تو اس کے حالتِ کفر میں سرزد ہونے والے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ علامہ یحییٰ بن شرف نووی شرح صحیح مسلم میں لکھتے ہیں :
’’قرآنِ مجید اور احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے کہ جو شخص مسلمان ہو گیا اس کے زمانۂ کفر کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
نووی، شرح صحيح مسلم، 2 : 136
اس کی وضاحت اس حدیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا :
’’اے عمرو! کیا تم نہیں جانتے کہ اسلام پچھلے تمام گناہ مٹا دیتا ہے؟‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الإيمان، باب کون الاسلام يهدم ما قبله، 1 : 112، رقم : 121
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مشرکین میں سے بعض لوگ کثرت سے بدکاری و شراب نوشی اور دیگر کبیرہ گناہوں میں ملوث تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : آپ ہمیں جس دین کی دعوت دیتے ہیں وہ بہترین دین ہے لیکن کیا اسلام قبول کرنے سے ہمارے (سابقہ) گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا؟ اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی:
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُO
’’آپ فرما دیجئے : اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر لی ہے، تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بے شک اللہ سارے گناہ معاف فرما دیتا ہے، وہ یقینا بڑا بخشنے والا، بہت رحم فرمانے والا ہےo‘‘
الزمر، 39 : 53
مذکورہ حدیث میں صراحت کے ساتھ قبولِ اسلام سے پہلے کیے گئے برے اعمال کی معافی کا ذکر ملتا ہے۔ اسی طرح ایک حدیث شریف حالتِ کفر میں کیے گئے نیک اعمال کی وضاحت یوں کرتی ہے :
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا : کیا مجھے ان نیکیوں پر اجر ملے گا جو میں نے زمانۂ جاہلیت میں کی تھیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’زمانہ جاہلیت میں جن نیکیوں کی تم نے عادت ڈالی تھی، وہ عادت اسلام میں بھی باقی رہے گی۔‘‘
مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، باب بيان حکم عمل الکافر إذا أسلم بعده، 1 : 113، رقم : 123
ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کے اسی سوال پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’سابقہ نیکیوں ہی کی بدولت تم کو اسلام قبول کرنے کی توفیق نصیب ہوئی ہے۔‘‘
1. بخاری، الصحيح، کتاب الزکة، باب من تصدق فی الشرک ثم اسلم، 2 : 521، رقم : 1369
2. مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، باب بيان حکم عمل الکافر اذا أسلم بعده، 1 :
114، رقم : 123
ان تمام دلائل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو شخص ظاہراً اور باطناً مسلمان ہو گیا اس کے زمانۂ کفر کے برے کاموں پر مواخذہ نہیں ہو گا اور سابقہ نیک کاموں کی بدولت وہ آئندہ زندگی میں بھی اچھے اعمال جاری رکھے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔