سوال نمبر:2775
محترم المقام جناب مفتی صاحب،
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
برائے مہربانی مندرجہ ذیل مسئلہ کا جواب عنایت فرما دیں:
عورتوں کے زیورات پر زکوۃ دینا فرض ہے کہ نہیں؟ مسلہ پوچھنے کہ وجہ یہ ہے کہ علامہ حضرت سلیمان ندوی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی تصنیف کتاب سیرت عاشہ رضی اللہ تعالی عنہا میں بڑی تحقیقات لکھیں ہیں اور اُس میں دیگر صحابہء کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی روایات اور حضرت عاشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے قول و احکام فقہی کو ایک جگہ جمع کیا ہے اور اس میں اپنے معاصرین سے اختلاف نقل کیا ہے اور حق انہیں کی جانب رہا ہے۔ اور لکھا ہے کہ فقہائے حجاز کا زیادہ تر انہی پر عمل رہا ہے اور دیگر صحابہء کرام رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے رجو بھی کیا ہے۔ اسی کتاب کے صفحہ نمبر 187-188 پر انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کی یہ روایات لکھی ہیں جس میں ایک جگہ یہ بھی نقل کیا ہے کہ زیور پر زکوۃ نہیں۔ وہیں دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ سے زیورات پر زکوۃ ہونا نقل کیا گیا ہے اور اگر ایسا ہے تو اس زیور کی کتنی مقدار ہے جس پر زکوۃ دینا فرض نہیں؟
- سائل: احترام احمد قریشیمقام: بھوپال
- تاریخ اشاعت: 16 نومبر 2013ء
جواب:
ضروریات اصلیہ کے علاوہ جو بھی چیز ہو گی اس کو نصاب میں شامل کریں گے۔ زیورات
اگر نصاب کو پہنچیں گے تو ان پر زکوۃ ضرور لاگو ہو گی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی مرفوع حدیث مبارکہ کے مقابلے میں کسی کا قول آ جائے تو عمل حدیث نبوی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم پر کیا جاتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔