جواب:
پہلی بات یہ ہے کہ بیٹے کو چاہیے کہ رشتہ داروں کے ساتھ والدین کی ناراضگی کا سبب تلاش کر کے اس کو ختم کرے تاکہ ان کے درمیان دوریاں ختم ہوں اور وہ مل جل کر رہیں۔ بہر بیٹا والدین کے کہنے پر غلط کام تو نہیں کرے گا لیکن ترجیح والدین کو دینی چاہیے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر مذہبی طور کوئی شرعی رکاوٹ نہیں ہے تو والدین کو زبردستی کا فیصلہ اپنی اولاد پر ٹھونسنا نہیں چاہیے۔ آپ بھی کوشش کریں کے والدین راضی ہو جائیں۔ اگر والدین غلط فیصلہ کر لیں تو ان کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر سکتے ہیں کیونکہ پوری زندگی تو آپ لوگوں نے گزارنی ہے۔ والدین کو بھی چاہیے کے کچھ غور کریں کیونکہ اگر بازار سے کوئی چیز خرید کر لاتے ہیں تو اسے دیکھتے ہیں کہ یہ اچھی لگتی ہے کہ نہیں۔ کوئی گائے، بکری یا بھینس وغیرہ بھی خریدتے ہیں تو اچھی طرح تسلی کرتے ہیں اور اچھی طرح پسند کر کے لاتے ہیں جبکہ لڑکے لڑکی کی شادی کرتے ہیں تو ان کی پسند اور نہ پسند کا خیال ہی نہیں رکھتے۔ کچھ خوف خدا ہونا چاہیے اس طرح بچوں کی زندگیاں تباہ نہیں کرنی چاہیں۔
مزید مطالعہ کے لیے درج ذیل لنکس پر کلک کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔