اسلام میں فضول خرچی کی کیا مذمت بیان ہوئی ہے؟


سوال نمبر:264
اسلام میں فضول خرچی کی کیا مذمت بیان ہوئی ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 24 جنوری 2011ء

زمرہ: معاملات  |  معاملات

جواب:

اسلام ہر شعبہ زندگی میں سادگی، اعتدال اور میانہ روی کی تلقین کرتا ہے۔ فضول خرچی، عیش و عشرت اور نمود و نمائش سے نہ صرف منع کرتا ہے بلکہ اس کی شدید مذمت بھی کرتا ہے۔

فضول خرچی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے۔ قرآن حکیم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

يَا بَنِي آدَمَ خُذُواْ زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَO

’’اے اولادِ آدم! تم ہر نماز کے وقت اپنا لباسِ زینت (پہن) لیا کرو اور کھاؤ اور پیو اور حد سے زیادہ خرچ نہ کرو کہ بیشک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتاo‘‘

 الاعراف، 7 : 31

فضول خرچی کی نہ صرف مذمت کی گئی بلکہ سخت تنبہیہ کی گئی ہے اور ایسے کرنے والوں کو شیطان کے بھائی کہا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيرًاO إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُواْ إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًاO

’’اور قرابتداروں کو ان کا حق ادا کرو اور محتاجوں اور مسافروں کو بھی (دو) اور (اپنا مال) فضول خرچی سے مت اڑاؤo بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہےo‘‘

 بنی اسرائيل، 17 : 26، 27

اسلام ہر شعبۂ زندگی کی طرح مال خرچ کرنے میں بھی اعتدال اور میانہ روی کا درس دیتا ہے، چنانچہ فرمایا گیا :

وَلاَ تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ وَلاَ تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًاO

’’اور نہ اپنا ہاتھ اپنی گردن سے باندھا ہوا رکھو (کہ کسی کو کچھ نہ دو) اور نہ ہی اسے سارا کا سارا کھول دو (کہ سب کچھ ہی دے ڈالو) کہ پھر تمہیں خود ملامت زدہ (اور) تھکا ہارا بن کر بیٹھنا پڑےo‘‘

 بنی اسرائيل، 17 : 29

علاوہ ازیں کھانے کے لیے سونے چاندی کے برتنوں کا استعمال، مردوں کیلئے ریشمی کپڑے، شادی بیاہ کے موقع پر خواتین کا بے جا اسراف سب فضول خرچی کے زمرے میں آتے ہیں جو قطعاً حرام ہیں اور جن کی مذمت ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متعدد احادیث مبارکہ سے بھی ملتی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔