جواب:
جانور ذبح کرتے وقت چار بڑی رگیں کاٹی جاتی ہیں تاکہ جانور کے جسم سے سارا خون نکل جائے۔ گردن الگ نہ کرنے کی یہ حکمت بھی ہے کہ یک دم گردن الگ کرنے سے گوشت میں خون رہ جانے کا خدشہ رہتا ہے یعنی جانور جلدی ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ اگر گردن الگ نہ کی جائے تو جانور آرام آرام سے ٹھنڈا ہوتا ہے اور سارا خون نکل جاتا ہے۔ ذبح کرنے کی سب سے بڑی حکمت یہی ہوتی ہے کہ جانور کے جسم سے خون نکل کر جراثیم سے پاک ہو جائے۔ لیکن یاد رہے گردن الگ ہو جانے سے بھی جانور کی حرمت میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، ذبیحہ حلال ہی رہتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔