جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:
پہلی بات یہ ہے کہ جب تک طلاق نہ دی جائے یا بذریعہ عدالت خلع یا تنسیخ نکاح نہ ہو جائے، نکاح قائم رہتا ہے، چاہے جتنا عرصہ مباشرت نہ کی جائے۔ لہذا آپ کا نکاح قائم ہے، اگر مذکورہ بالا میں سے کوئی عمل نہیں ہوا۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر وہ آپ کے حقوق پورے نہیں کر رہا اور طلاق بھی نہیں دے رہا تو تنسیخ نکاح کا دعوی دائر کریں تاکہ آپ کو حق مہر بھی پورا ملے اور آپ کی اس ظالم گھٹیا انسان سے جان بھی چھوٹ جائے۔ جتنا عرصہ سے آپ کو نان نفقہ نہیں دے رہا وہ بھی عدالت کے ذریعے آپ کو ملے گا۔ یاد رہے آپ نے بھول کر بھی خلع کا دعوی نہیں کرنا بلکہ تنسیخ نکاح کا دعوی کرنا ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ اگر آپ بچے کو سنبھالنے کی ذمہ داری لیں تو وہ تقریبا سات آٹھ سال تک آپ کے پاس ہی رہے گا، بچے کا اور آپ کا خرچہ اتنی دیر تک بچے کا باپ ہی دے گا اور اس کی پرورش سے لے کر آج تک کے تمام اخراجات اس کی ذمہ داری ہے وہی دے گا، اگر وہ نہیں دیتا ہے تو آپ بذریعہ عدالت لے سکتی ہیں۔ لیکن یاد رہے آپ دوسری جگہ شادی کرنے سے پہلے ان کے ساتھ طے کر لیں کہ یہ بچہ بھی میرے ساتھ رہے گا تاکہ بعد میں کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔
چوتھی بات یہ ہے کہ آپ کو جہیز میں ملا ہوا تمام سامان اور سسرال کی طرف سے بھی گفٹ ملا ہوا سامان سب آپ کی ملکیت ہے، اس پر آپ ہی کا حق ہے وہ کسی صورت بھی آپ کو اس سے دستبردار نہیں کر سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔