جواب:
اس عاق کرنے سے مراد صرف یہ معنی لیا جائے گا کہ باپ کی زندگی میں بیٹے نے جو لین دین کیا یا کوئی بھی اور کام کیا، اس کا وہ خود ہی ذمہ دار ہو گا، باپ نہیں ہو گا۔ لیکن اس عاق نامہ کی وجہ سے بیٹے کو جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جائیداد میں اس بیٹے کو بھی دوسرے بہن بھائیوں کی طرح ہی حصہ ملے گا۔ لہذا عاق نامہ کا وراثت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔