جواب:
پہلی بات یہ ہے کہ یونین کونسل میں درج کروائے بغیر بھی اگر کوئی طلاق دے دے تو واقع ہو جاتی ہے۔ رجسٹرڈ کروانے کا مقصد کاغذی کاروائی کے لیے ہوتا ہے، اس کا طلاق ہونے یا نہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر کوئی زبانی نارمل حالت میں طلاق دے دیتا ہے، لیکن رجسٹرڈ نہیں کرواتا ہے تو شرعا طلاق واقع ہو جائے گی۔ عدت کے بعد لڑکی جہاں چاہے نکاح کر سکے گی۔
اصل میں ہونا تو یہ چاہیے اگر کسی کا خدانخواستہ معاملہ طلاق تک پہنچ بھی جائے تو اسے یونین کونسل میں پیش ہونا چاہیے، پھر ثالثی کونسل والے صلح کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ صلح ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ یونین کونسل کے ذریعے اسے ایک طلاق رجعی دی جائے، پھر اس کے بعد چھوڑ دیا جائے، عدت گزرنے پر لڑکی اپنی رضامندی سے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنا چاہے تو کروا سکتی ہے۔ لہذا طلاق رجسٹرڈ نہ بھی کروائی جائے تو واقع ہو جاتی ہے اور لڑکی عدت کے بعد کسی اور جگہ نکاح کر سکتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔