سوال نمبر:2535
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔
صورت مسئولہ یہ ہے کہ ساس کو شک تھا کہ اس کے خاوند یعنی سسر اور بہو کے نا جائز جنسی تعلقات ہیں۔ سسر اس عمل قبیح کا اقراری ہے۔ جب کہ بہو مسلسل اس الزام کو غلط قرار دیتی ہے اور اس عمل سے انکار کرتی ہے۔ خاوند شدید اضطراب میں ہے۔ شرعی راہنمائی یہ درکار ہے کہ ایسی صورت میں وہ کیا کرے۔ بغیر ثبوت کے یقین کر لے حالانکہ اس کی بیوی اس جرم سے انکار کرتی ہے اور دوسری طرف اس کو یہ فکر لاحق ہے کہ اگر بالفرض یہ بات سچی ہے تو کیا اپنی بیوی سے اس کا رشتہ نکاح درست اور جائز ہے یا اس کے باپ سے جنسی تعلق کی وجہ سے وہ اس پر حرام ہو چکی ہے؟
- سائل: محمد ندیم یونسمقام: اوڈنسے، ڈنمارک
- تاریخ اشاعت: 23 اپریل 2013ء
جواب:
زنا کے ثبوت کے لیے چار عینی شاہدین یا زانی، زانیہ دونوں یا ایک کا اقرار کرنا
یا حمل ٹھہر جانا ہوتا ہے، اس میں سے ایک ثبوت بھی مل جائے تو زنا ثابت ہو جاتا ہے۔
اگر سسر کے بہو کے ساتھ جنسی تعلقات ثابت ہو جائیں تو وہ اس کے بیٹے کے لیے ہمیشہ کے
لیے حرام ہو جاتی ہے، نکاح ٹوٹ جاتا ہے، دوبارہ نکاح بھی نہیں ہو سکتا۔ لہذا سسر اور
بہو کے جنسی تعلقات ثابت ہونے کی صورت میں اس کا خاوند اس سے الگ ہو جائے وہ اس کے
لیے حرام ہو جائے گی۔ اس لیے اس بات کی پہلے اچھی طرح تحقیق کر لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔