جواب:
پہلی بات یہ ہے کہ بوقت وفات میت کے نام جو بھی منقولہ وغیر منقولہ جائیداد تھی اس میں سے میت کے کفن، دفن، قرض کی ادائیگی اور اگر وصیت تھی تو 1/3 سے پوری کرنے کے بعد جو باقی بچ جائے وہ ورثاء میں تقسیم کیا جائے گا۔ یہاں ماں کو تیسرا (1/3)، بیوی کو چوتھا (1/4) اور جو باقی بچ جائے گا وہ بہن بھائیوں میں تقسیم کر دیں گے کہ ہر بھائی کو دو حصے اور بہن کو ایک حصہ ملے گا۔
دوسری بات یہ ہے کہ بعد میں آنے والی پنشن یا اس کے علاوہ کوئی بھی فنڈ ہوا تو اسی نسبت سے ورثاء میں تقسیم ہوتا رہے گا، وہ چاہے ہر ماہ کر لیں یا سال بعد جس طرح آپ کو سہولت ہو۔
جہاں تک تحائف کی بات ہے تو جو تحائف بیوہ کو ملے ہوئے ہیں چاہے وہ خاوند نے دیئے تھے یا جس نے بھی وہ بیوہ ہی کا حصہ ہیں، ان کو تقسیم اس وقت کیا جائے گا جب بیوی کی وفات ہو گی، وہ اس کے ورثا میں تقسیم ہوں گے نہ کہ اس کے خاوند کے ورثا میں۔ المختصر تحائف بیوہ کا حق ہیں اسی کے پاس رہیں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔