تجارت کی غرض سے لڑکی کی تصویر استعمال کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:2458
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میں ریڈی میڈ گارمینٹ (سلے ہوئے کپڑے) کی ہول سیل تجارت کرتا ہوں، آج کل مارکیٹ میں ایک رواج چل گیا ہے کہ جو ڈیزائن مارکیٹ میں پیش کیا جاتا ہے پہلے اسکو فوٹو گرافر کو دیا جاتا ہے، وہ فوٹو گرافر کسی لڑکی کو پہنا کر ایک تصویر تیار کرتا ہے اور اس تصویر کو اس سوٹ کے ساتھ پیک کر دیا جاتا ہے، ہر تین سوٹ کے ساتھ ایک تصویر ہوتی ہے، جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ خوردہ فروش اس کو گاہک کو دکھاتا ہے تاکہ اس کو یہ احساس ہو جائے کہ میں بھی اس کو پہن کر ایسا لگونگی یا لگونگا۔ اب چونکہ مارکیٹ میں یہ چیز عام ہوگئی ہے اس لئے ہر گاہک تصویر مانگتا ہے، (کیونکہ اس کو بھی استعمال کرنے والے کو یہ تصویر دکھا کر فروخت کرنا ہے) ان حالات کی وجہ سے یہ تصویر اپنی تجارت کے فروغ بلکہ بقاء کے ظاہری اسباب میں سے ایک اہم سبب بن کر رہ گئی ہے۔ حضرت والا سے گزارش ہے کہ وضاحت فرما دیں اس تصویر کے لئے کچھ گنجائش ہے یا نہیں؟ المستفتی: قاضی محب اللہ

  • سائل: عطاء الرحمنمقام: گاندھی نگر دہلی، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 13 مارچ 2013ء

زمرہ: خرید و فروخت (بیع و شراء، تجارت)

جواب:

یہ کام یورپ کی اندھی تقلید کی وجہ سے ہو رہا ہے، بدقسمتی سے ہم بغیر سوچے سمجھے ان کا ہر گند اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض اوقات تو دیکھنے میں آتا ہے کہ لڑکی کا اس چیز سے دور دور تک کا تعلق بھی نہیں ہوتا لیکن اس کمرشل میں لڑکی کی تصویر استعمال کی جاتی ہے اور پھر ایسی ایسی حالت میں تصویریں استعمال کی جاتی ہیں جن کو مسلمان تو کیا عزت دار غیر مسلم بھی دیکھنا پسند نہیں کرتے ہونگے۔ ایسا عمل سراسر عورت کی عزت کے خلاف ہے، فحاشی ہے اور عورتوں کو کھلونا بنانے کے مترادف ہے۔ لڑکے کی تصویر بھی لگائی جا سکتی ہے یا چھوٹے بچوں کی تصویر لگا لیں۔ لڑکی کے اعضاء کو واضح کر کے مشہوری زیادہ ہوتی ہے، بعض اوقات تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ اس کمرشل کا مقصد کیا تھا؟

لہذا عورت کو اسلام بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہمیشہ دیکھنا چاہتا ہے، نہ کہ عورت کو اتنا سستا کرنا چاہتا ہے کہ ہر چوک، فٹ پاتھ اور کوڑے کے ڈھیر پر عورت کی فحش تصویر میں پڑھی ہوں یہ جائز نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی