جواب:
اگر تو آپ نے انویسٹمنٹ نفع نقصان کی شراکت کے ساتھ اس طرح کی ہے کہ جتنا نفع ہو گا اس میں سے اتنے فیصد آپ لیں گے، اگر نقصان ہوا تو وہ بھی اتنے فیصد آپ برداشت کریں گے، پھر طے کرنا درست ہے۔ لیکن اگر فکس ہے کہ ایک لاکھ کے اتنے ہزار آپ لیں گے تو اسی کو ہی سود کہتے ہیں جو جائز نہیں ہے۔
مثلا آپ نے ایک لاکھ کی انویسٹمنٹ اور طے کیا کہ 25 فیصد منافع میں سے ہر ماہ آپ لیں گے اور اگر نقصان ہوا تو اس میں بھی 25 فیصد آپ برداشت کریں گے اور اصل رقم آپ کی باقی رہے گی، یہ درست ہے اس کے برعکس اگر آپ طے کریں کہ ایک لاکھ کا بیس ہزار ماہانہ آپ کو ملتا رہے یہ جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔