جواب:
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین کا وصال زمانہ فترت میں ہوا، آپ خالص توحید پرست تھے، قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولاًo
(الْإِسْرَاء - - بَنِيْ إِسْرَآءِيْل ، 17 : 15)
اور ہم ہرگز عذاب دینے والے نہیں ہیں یہاں تک کہ ہم (اس قوم میں) کسی رسول کو بھیج لیںo
حضرت عیسی علیہ السلام کی نبوت ختم ہو چکی تھی، لہذا اللہ تعالی کا یہ اصول ہے کہ جب تک اللہ تعالیٰ کسی نبی کو مبعوث نہ فرمائے اور لوگ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہوں تو جب تک کوئی نئی شریعت نہیں آتی اس وقت تک صرف توحید کا ماننا ضروری ہوتا ہے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نکاح کے ساتھ متولد ہوا نہ کہ غیر شرعی طریقہ پر اور میرا یہ نسبتی تقدس حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر حضرت عبداللہ اور حضرت آمنہ رضی اللہ عنہما تک برقرار رہا۔ (اور زمانہ جاہلیت کی بد کرداریوں اور آوارگیوں کی ذرا بھر ملاوٹ میری نسبت میں نہیں پائی گئی)
السنن الکبریٰ، 7 : 190
اسی طرح ایک مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں پاک نسبوں سے پاک رحموں کی طرف منتقل ہوا ہوں،
قرآن مجید کی آیت اور احادیث سے پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین حق پرست تھے، تو حید پرست تھے، البتہ اگر کوئی ان کو (معاذ اللہ) جہنمی کہتا ہے تو وہ خود جہنمی ہے۔ کسی مسلمان کا یہ عقیدہ نہیں ہو سکتا۔ جو ایسا کہتا ہے وہ اس کی دلیل پیش کرے، کہ کس آیت یا حدیث میں لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین کریمین جہنمی ہیں۔ (نعوذ باللہ من ذلک)
اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو ہدایت نصیب عطا فرمائے۔ آمین
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔