جواب:
باپ اور خاوند کے حکم ماننے میں کوئی ناپ تول کرنے کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی باپ کو کوئی ایسی شرط لگانی چاہیے جو اس کی بیٹی کو مشکل میں ڈال دے۔ خاوند کو بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بچوں کی طرح ضد نہیں کرنی چاہیے، ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ انہوں نے کوئی ایسی بات کرنی ہو جو آپ کے علاوہ کسی اور سے نہ کر سکتے ہوں، اس لیے آپ خود ہی چلے جائیں، بیوی کو بھی لے آئیں اور مسئلہ بھی حل ہو جائے۔ اگر خود نہیں جا سکتے تو والد یا والدہ کو بھیج دیں لیکن آپ کے بھائی آپ کی بیوی کو لینے نہیں جا سکتے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں لاعلمی کی وجہ سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں اور آپس میں اختلافات کو جنم دیتے رہتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ بہر حال بیوی کو خاوند کی بات ماننی چاہیے اگر خاوند غیر شرعی کام کا حکم نہ دے رہا ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔